مکمل کتاب لٹریچر/ کتب ابو شہریار میں ملاحظہ کریں
فہرست
اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو عمر ہوتے ؟ 5
عمر محدث ہیں یا نہیں ہیں ؟ 8
اہل سنت کا قول : عمر محدث ہیں 11
عمر محدث تھے کی مثالیں 17
ازواج النبی کو حجاب کا حکم 22
مقام ابراہیم کو مصلی کرو 24
فتبارک اللہ احسن الخالقین 28
جنگ بدر کے قیدی 29
شراب کی حرمت 33
عمر رضی الله عنہ کی شہادت کی پیشگی خبر 35
اہل تشیع کا قول : ائمہ محدث ہیں 37
اے ساریہ پہاڑ کی طرف جا 43
محدثین متاخرین کی رائے 44
صوفیاء کی رائے 45
ابن تیمیہ کی رائے 45
ابن قیم کی رائے 46
البانی کی رائے 47
ڈاکٹر عثمانی کی رائے 48
زبیر علی زئی کی رائے 50
وہابیوں کی رائے 51
دائمی کمیٹی کا فتوی 52
وہابی عالم صالح المنجد 54
اہل حدیث کی جدید رائے 54
اذان کی شروعات کا قصہ 57
عمر کی دہشت 65
عمر نے علی کا گھر جلا ڈالا ؟ 68
ابو بکر کے فیصلوں پر عمر کا اشکال 76
باغ فدک کے حق تولیت کا جھگڑا 81
عمر کا بطور خلیفہ تقرر 90
روایات میں احتیاط 92
عمرسے منسوب غیر ضروری کلام 95
عمر قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے تھے 97
عمر نے اپنے بیٹے پر حد جاری کی ؟ 103
ایسا حکم کرنا جو اللہ کا نازل کردہ نہ ہو ؟ 113
تین طلاق کو ایک کر دینا 113
اہل کتاب کی عورتوں سے نکاح کی ممانعت 121
قرآن میں شبھات ہیں ؟ 126
اجتہاد سے فیصلہ کرنا 128
خلفاء کے تقرر پر پالیسی 129
شہادت عمر 134
عمر نے کہا ابن عمر کو خلیفہ مت کرنا ؟ 138
——-
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ ثانی ہیں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص صحابی و دوست ہیں – ان کی شان اسلام میں ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد سب سے بڑھ کر ہے – قرن اول کے اختتام اور قرن دوم کے آغاز میں بعض راوی ایسے تھے جو عمر کے حوالے سے غلو پر مبنی روایات بیان کر رہے تھے یعنی یہ روایات بیان کرنے والے امام مالک و امام ابو حنیفہ کے ہم عصر راوی تھے – – محدثین ان کو فضائل کے تحت لکھ رہے تھے اور قرن سوم تک جا کر ان میں سے چند روایات کو صحیح کا درجہ دیا جا چکا تھا – بعض روایات کا مقصد عمر رضی اللہ عنہ کو بہت بہادر ثابت کرنا تھا مثلا عمر نے علی رضی اللہ عنہ کا گھر جلا دیا تھا – بعض بیان کر رہے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ کی مرضی کے مطابق الوحی آتی تھی جن کو موافقات عمر کا نام دیا گیا ہے البتہ تاریخ نزول قرآن اور متن قرآن سے تقابل کرنے پر ان روایات کی نکارت واضح ہو جاتی ہے – بعض بیان کر رہے تھے عمر کو کشف بھی ہوتا تھا – بعض بیان کر رہے تھے کہ عمر حدود اللہ قائم کرنے میں اتنے اچھے تھے کہ بیٹوں پر بھی حد جاری کی – یہ تمام روایات بحث سے خالی نہیں ہیں – ہوش مندوں کے لئے یہ روایات قابل غور ہیں کہ سمجھیں کہ عمر کے حوالے سے کیا کہا جا رہا ہے نہ کہ خطیبوں کی سنی سنائی آگے کرنے لگ جائیں – یہ سب اس ویب سائٹ پر پہلے سے موجود ہے جس کو تھوڑے اضافہ کے بعد جمع کیا گیا ہے –
ابو شہر یار
٢٠٢٠
السلام عليكم
یہ روایت درست یے کہ
محدث فورم [Mohaddis Forum]
لاگ ان
تحقیق حدیث سے متعلق سوالات وجوابات
آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔
حضرت عمرؓ رضی اللہ عنہ کا توراۃ پڑھنا؟؟
موضوع کا آغاز کرنے والاعبدالرحمن حمزہ تاریخ آغازنومبر 21، 2017 ٹیگزحدیث کی تحقیق
عبدالرحمن حمزہ
عبدالرحمن حمزہ
رکن
نومبر 21، 2017
#1
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
محترم علمائے کرام!
اس حدیث کی تحقیق درکار ہے ۔
عن جابر أن عمر بن الخطاب ، رضي الله عنهما ، أتى رسول الله – صلى الله عليه وسلم – بنسخة من التوراة ، فقال : يا رسول الله ! هذه نسخة من التوراة ، فسكت فجعل يقرأ ووجه رسول الله – صلى الله عليه وسلم – يتغير . فقال أبو بكر : ثكلتك الثواكل ! ما ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ ! فنظر عمر إلى وجه رسول الله – صلى الله عليه وسلم – فقال : أعوذ بالله من غضب الله وغضب رسوله ، رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا ، وبمحمد نبيا . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” والذي نفس محمد بيده ، لو بدا لكمموسى فاتبعتموه وتركتموني لضللتم عن سواء السبيل ، ولو كان حيا وأدرك نبوتي لاتبعني ” رواه الدارمي .
پسند Reactions:ہود
اسحاق سلفی
اسحاق سلفی
فعال رکن رکن انتظامیہ
نومبر 21، 2017
#2
عبدالرحمن حمزہ نے کہا ہے:
السلام عليكم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ۔
اس حدیث کی تحقیق درکار ہے ۔
عن جابر أن عمر بن الخطاب ، رضي الله عنهما ، أتى رسول الله – صلى الله عليه وسلم – بنسخة من التوراة ، فقال : يا رسول الله ! هذه نسخة من التوراة ، فسكت فجعل يقرأ ووجه رسول الله – صلى الله عليه وسلم – يتغير . فقال أبو بكر : ثكلتك الثواكل ! ما ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ ! فنظر عمر إلى وجه رسول الله – صلى الله عليه وسلم – فقال : أعوذ بالله من غضب الله وغضب رسوله ، رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا ، وبمحمد نبيا . فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم : ” والذي نفس محمد بيده ، لو بدا لكمموسى فاتبعتموه وتركتموني لضللتم عن سواء السبيل ، ولو كان حيا وأدرك نبوتي لاتبعني ” رواه الدارمي .
Click to expand…وعليكم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنُسْخَةٍ مِنْ التَّوْرَاةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذِهِ نُسْخَةٌ مِنْ التَّوْرَاةِ فَسَكَتَ فَجَعَلَ يَقْرَأُ وَوَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ يَتَغَيَّرُ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ ثَكِلَتْكَ الثَّوَاكِلُ مَا تَرَى مَا بِوَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ عُمَرُ إِلَى وَجْهِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ بَدَا لَكُمْ مُوسَى فَاتَّبَعْتُمُوهُ وَتَرَكْتُمُونِي لَضَلَلْتُمْ عَنْ سَوَاءِ السَّبِيلِ وَلَوْ كَانَ حَيًّا وَأَدْرَكَ نُبُوَّتِي لَاتَّبَعَنِي
سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 436
سیدنا جابر بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں تورات کا ایک نسخہ لے کر حاضر ہوئے اور عرض کی اے اللہ کے رسول یہ تورات کا ایک نسخہ ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے سیدنا عمر نے اسے پڑھنا شروع کردیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کا رنگ تبدیل ہونے لگا۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں عورتیں روئیں کیا تم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھ نہیں رہے؟ سیدنا عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک کی طرف دیکھا تو عرض کی میں اللہ اور اس کے رسول کی ناراضگی سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں ہم اللہ کے پروردگار ہونے اسلام کے دین حق ہونے اور جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر ایمان رکھتے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اب اگر موسی تمہارے سامنے آجائیں اور تم ان کی پیروی کرو اور مجھے چھوڑ دو تو تم سیدھے راستے سے بھٹک جاؤ گے اور اگر آج موسی زندہ ہوتےاور میری نبوت کا زمانہ پالیتے تو وہ بھی میری پیروی کرتے۔
………………………………………….. 359
کیا اسلام میں توریت پڑھنا حرام ہے
میری کتاب کتب اللہ سے متعلق مباحث میں اس پر بحث
خلاصہ کلام ہے کہ یہ روایات منکر ہیں
وَلَوْ أَنَّهُمْ أَقَامُواْ ٱلتَّوْرَىٰةَ وَٱلْإِنجِيلَ وَمَآ أُنزِلَ إِلَيْهِم مِّن رَّبِّهِمْ لَأَكَلُواْ مِن فَوْقِهِمْ
اگر توریت و انجیل پڑھیں گے ہی نہیں تو اس آیت پر کلام کیا کریں ؟
توریت پڑھنا مسلم پر حرام نہیں ہے ضروری ہے کہ جان سکے کہ انبیاء کا دین ایک ہے