احادیث میں بعض سورتوں کی فضیلت بیان ہوئی ہے اور ان میں سے ایک سورہ الملک بھی ہے البتہ یہ تمام روایتین صحیح نہیں ہیں – محدثین نے فضائل پر روایات جمع کیں کیونکہ ان کا مقصد فضائل کو رد کرنا نہیں تھا لیکن ان روایات میں جو عقائد بیان ہوئے ہیں ان کی تائید کرنا بھی ان کا مدعا نہیں تھا
محدثین کے اقوال موجود ہیں کہ جب زہد و فضائل پر روایت ہو تو وہ تساہل برتتے ہیں لیکن جب حلال و حرام کی بات ہو تو اس میں احتیاط کرتے ہیں
اس طرح کی ایک روایت سورہ الملک کے حوالے سے امام ترمذی نے سنن میں نقل کی ہے
باب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ سُورَةِ الْمُلْكِ
باب : سورۃ الملک کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2890
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَمْرِو بْنِ مَالِكٍ النُّكْرِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي الْجَوْزَاءِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ضَرَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِبَاءَهُ عَلَى قَبْرٍ، وَهُوَ لَا يَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ، فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ضَرَبْتُ خِبَائِي عَلَى قَبْرٍ، وَأَنَا لَا أَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الْمُلْكُ حَتَّى خَتَمَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” هِيَ الْمَانِعَةُ هِيَ الْمُنْجِيَةُ تُنْجِيهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ “، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کسی نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا اور انہیں گمان نہیں تھا کہ وہاں قبر ہے، پس اس قبر میں انسان سورۃ «تبارك الذي بيده الملك» کی قرات کر رہا تھا، یہاں تک کہ اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ وہ صحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے کہا: اللہ کے رسول میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا، مجھے گمان نہیں تھا کہ اس جگہ پر قبر ہے۔ مگر اچانک کیا سنتا ہوں کہ اس میں ایک انسان سورۃ «تبارك الملك» پڑھ رہا ہے اور پڑھتے ہوئے اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ آپ نے فرمایا: «هي المانعة» “یہ سورۃ مانعہ ہے، یہ نجات دینے والی ہے، اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے بچاتی ہے”۔
اس روایت کا ترجمہ دار السلام والے کرتے ہیں اور مترجمین نے اردو میں اس کا ترجمہ اس طرح کیا
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ صحابہ میں سے کسی نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا اور انہیں معلوم نہیں ہوا کہ وہاں قبر ہے، (انہوں نے آواز سنی) اس قبر میں کوئی انسان سورۃ «تبارك الذي بيده الملك» پڑھ رہا تھا، یہاں تک کہ اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ وہ صحابی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے پھر آپ سے کہا: اللہ کے رسول! میں نے اپنا خیمہ ایک قبر پر نصب کر دیا، مجھے گمان نہیں تھا کہ اس جگہ پر قبر ہے۔ مگر اچانک کیا سنتا ہوں کہ اس جگہ ایک انسان سورۃ «تبارك الملك» پڑھ رہا ہے اور پڑھتے ہوئے اس نے پوری سورۃ ختم کر دی۔ آپ نے فرمایا: «هي المانعة» “یہ سورۃ مانعہ ہے، یہ نجات دینے والی ہے، اپنے پڑھنے والے کو عذاب قبر سے بچاتی ہے”۔
لیکن اس روایت کا ترجمہ دار السلام والے کرتے ہیں اور مترجمین نے انگلش میں اس کا ترجمہ اس طرح کیا
اس چیز کو بریلوی عالم فضل اللہ چشتی نے نوٹ کیا اور کتاب تحریفات میں پیش کیا
راقم کہتا ہے فضل اللہ چشتی صاحب کی بات صحیح ہے کہ انگریزی ترجمہ سراسر غلط ہے اور تحریف ہے کیونکہ اس میں کر دیا گیا ہے کہ خیمہ لگانے والے صحابی نے قرآن کی قرات کی