صحیح بخاری کی حدیث ہے
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، قَالَ: قَالَ لِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ : “مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مَا سَأَلْتُهُ، وَإِنَّهُ قَالَ لِي: مَا يَضُرُّكَ مِنْهُ، قُلْتُ: لِأَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ مَعَهُ جَبَلَ خُبْزٍ وَنَهَرَ مَاءٍ، قَالَ: هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ”.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے قیس نے بیان کیا، کہ مجھ سے مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دجال کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جتنا میں نے پوچھا اتنا کسی نے نہیں پوچھا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اس سے تمہیں کیا نقصان پہنچے گا۔ میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہر ہو گی، فرمایا کہ وہ اللہ کے نزدیک اس سے بھی زیادہ ذلیل ہے۔
بعض مترجمین کی جانب سے روایت مغیرہ رضی اللہ عنہ کو پیش کر کے اس کا ترجمہ کیا جاتا ہے
هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ
وہ الله پر اس سے بھی زیادہ آسان ہے
پھر ثابت کیا جاتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مغیرہ رضی اللہ عنہ کو دجال سے مزید ڈرایا کہ اللہ کے لئے آسان ہے کہ دجال کو استدراج و آیت و معجزہ دے – افسوس مطلب براری کے لئے مترجمین نے حدیث کا مفہوم ہی بدل دیا – نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تو انکار کیا کہ دجال مومنوں کو کچھ نقصان دے گا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کو کم تر و حقیر قرار دیا نہ کہ اس کے استدراج کو من جانب اللہ قرار دیا
اس حدیث کے تراجم میں لوگ تبدیلی کرتے رہتے ہیں – بعض مترجمین نے صحیح ترجمہ بھی کیا ہے مثلا
http://www.hadithurdu.com/09/9-5-59/
جلد پنجم قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر مشکوۃ شریف
مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت سے پہلے ظاہر ہونے والی نشانیاں اور دجال کا ذکر ۔
حدیث 59
اہل ایمان کو دجال سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں
عن المغيرة بن شعبة قال ما سأل أحد رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الدجال أكثر مما
سألته وإنه قال لي ما يضرك ؟ قلت إنهم يقولون إن معه جبل خبز ونهر ماء . قال هو أهون
على الله من ذلك . متفق عليه .
اور حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ دجال کے بارے میں
جس قدر میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ہے اتنا کسی اور نے نہیں
پوچھا ! چنانچہ (ایک دن ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ ” دجال تمہیں
کوئی ضرر نہیں پہنچا سکے گا یعنی تمہارے اوپر چونکہ حق تعالیٰ کی عنایت وحمایت کا
سایہ ہوگا اس لئے دجال تمہیں گمراہ نہیں کر سکے گا ” میں نے عرض کیا کہ لوگ یہ
کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ روٹیوں کا پہاڑ ( یعنی پہاڑ کے بقدر غذائی ضروریات کا
ذخیرہ ) ہوگا اور پانی کی نہر اس وقت جب کہ لوگ قحط سالی کا شکار ہوں گے اگر کوئی
شخص بھوک و پیاس سے اضطرار کی حالت کو پہنچ جائے تو وہ کیا کرے ؟ آنحضرت
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال اللہ تعالیٰ کی نزدیک اس سے زیادہ ذلیل ہے ۔ بخاری ومسلم
تشریح : اس سے زیادہ ذلیل ہے ” کا مطلب یہ ہے کہ دجال اپنی طاقت وقوت کے جو مظاہر پیش کرے گا وہ سب بے حقیقت ہونگے کہ ان چیزوں کی حیثیت شعبدہ بازی ، فریب کاری اور نظر بندی سے زیادہ اور کچھ نہیں ہوگی وہ اللہ کے نزدیک اس قدر ذلیل و بے حیثیت ہے کہ حقیقت کے اعتبار سے اس کو اتنی زیادہ طاقت وقدرت عطانہیں ہو سکتی اور وہ اس بات پر قادر ہی نہیں ہو سکتا کہ اپنے عقیدہ وعمل پر مضبوطی سے قائم رہنے والے اہل ایمان کو گمراہ کر سکے لہٰذا اہل ایمان دجال کی اس مافوق الفطرت طاقت کو دیکھ کر کہ جو صرف ظاہر میں طاقت نظر آئے گی اور حقیقت میں دھوکہ کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا ہرگز خوفزدہ نہیں ہوں گے بلکہ وہ تو اس کی شعبدہ بازیوں اور اس کے محیر العقول کارناموں کو دیکھ کر اس کے دجل وفریب اور جھوٹ پر اپنے یقین کو اور زیادہ پختہ کریں گے ۔
http://www.hadithurdu.com/musnad-ahmad/11-8-60/?s=&st1=&st2=%20هو%20أهون%20على%20الله%20&st3=&st4=
مسند احمد ۔ جلد ہشتم ۔ حدیث 60
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ
النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُ أَنَا عَنْهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَا يَضُرُّكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَعَهُ
نَهَرٌ وَكَذَا وَكَذَا قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَاكَ
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا
میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز
بھی ہوگی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت حقیر
ہے۔
http://www.hadithurdu.com/musnad-ahmad/11-8-70/?s=&st1=&st2=%20هو%20أهون%20على%20الله%20&st3=&st4=
مسند احمد ۔ جلد ہشتم ۔ حدیث 70
حَدَّثَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا
سَأَلَ أَحَدٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ عَنْهُ فَقَالَ لِي أَيْ بُنَيَّ وَمَا
يُنْصِبُكَ مِنْهُ إِنَّهُ لَنْ يَضُرَّكَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ مَعَهُ جِبَالَ الْخُبْزِ وَأَنْهَارَ الْمَاءِ
فَقَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ ذَاكَ
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچاسکے گا
میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے سا تھا ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں
چیزبھی ہوگی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت
حقیر ہے۔
http://www.hadithurdu.com/musnad-ahmad/11-8-101/?s=&st1=&st2=%20هو%20أهون%20على%20الله%20&st3=&st4=
مسند احمد ۔ جلد ہشتم ۔ حدیث 101
حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ قَالَ قَالَ لِي الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ مَا سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ
عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الدَّجَّالِ أَحَدٌ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ وَإِنَّهُ قَالَ لِي مَا يَضُرُّكَ مِنْهُ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّ
مَعَهُ جَبَلَ خُبْزٍ وَنَهْرَ مَاءٍ قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَاكَ
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے نبی
کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا
میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے سا تھا ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں
چیز بھی ہوگی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت
حقیر ہے۔
اب غلط ترجمہ دیکھتے ہیں
سنن ابن ماجہ
4073
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِاللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ: مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ ﷺ، عَنِ الدَّجَّالِ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُهُ ( وَقَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ أَشَدَّ سُؤَالا مِنِّي ) فَقَالَ: ” لِي مَا تَسْأَلُ عَنْهُ؟ ” قُلْتُ: إِنَّهُمْ يَقُولُونَ: إِنَّ مَعَهُ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ،قَالَ: ” هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ “۔
تخريج: خ/الفتن ۲۷ (۷۱۲۲)، م/الفتن ۲۲ (۲۹۳۹)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۵۲۳)، وقد
أخرجہ: حم (۴/۲۴۶، ۲۴۸، ۲۵۲) (صحیح)
۴۰۷۳-
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے دجا ل کے بارے میں جتنے سوالا ت میں نے کئے ہیں، اتنے کسی اور نے نہیں کئے ،(ابن نمیر کی روا یت میں یہ الفا ظ ہیں ” أَشَدَّ سُؤَالا مِنِّي ” یعنی مجھ سے زیا دہ سوال اور کسی نے نہیں کئے)، آخر آپ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ”تم اس کے با رے میں کیا پو چھتے ہو؟ میں نے عرض کیا : لوگ کہتے ہیں کہ اس کے ساتھ کھانا اور پا نی ہو گا ،آپ ﷺ نے
فرمایا:” اللہ تعالیٰ پر وہ اس سے بھی زیادہ آسان ہے ۱ ؎ ۔
وضاحت ۱ ؎ : یا اللہ تعالی پر یہ با ت دجال سے زیادہ آسان ہے، یعنی جب اس نے دجال کو پیدا کر دیا تو اس کو کھانا پانی دینا کیا مشکل ہے، صحیحین کی روایت میں ہے کہ میں نے عرض کیا: لوگ کہتے ہیں کہ اس کے پاس روٹی کا پہاڑ ہوگا اور پانی کی نہریں ہوں گی، تب آپ نے یہ فرمایا – اور ممکن ہے کہ حدیث کا ترجمہ یوں کیا جا ئے کہ اللہ تعالی پر یہ بات آسان ہے دجال سے زیادہ یعنی جب ا س نے دجال کو پیدا کردیا تو اس کو کھانا پانی دینا کیا مشکل ہے ، اور بعضوں نے کہا مطلب یہ ہے کہ دجال ذلیل ہے ، اللہ تعالی کے نزدیک اس سے کہ ان چیزوں کے ذریعے سے اس کی تصدیق کی جائے کیونکہ
اس کی پیشانی اور آنکھ پر اس کے جھوٹے ہونے کی نشانی ظاہر ہوگی ، واللہ اعلم۔
یہاں مترجم نے ترجمہ غلط کیا ہے- اپنے موقف کہ دجال کو اختیار من جانب اللہ ملے گا ، اس کو متن میں ملا دیا ہے لیکن شرح میں جو صحیح ترجمہ تھا اس کا بھی ذکر کر دیا ہے – اب سوال ہے کہ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ کا درست ترجمہ کیا آسان کرنا ہے یا کسی کو ذلیل و حقیر قرار دینا ہے ؟
اس کا جواب حدیث لٹریچر میں ہی مل جاتا ہے – سنن دارمی کی حدیث ہے
http://www.hadithurdu.com/10/10-2-578/?s=أَهْوَنُ+عَلَى+اللَّهِ
سنن دارمی ۔ جلد دوم ۔ دل کو نرم کرنے والی باتوں کا بیان ۔ حدیث 578
دنیا کا اللہ کے نزدیک بے حثییت ہونا۔
أَخْبَرَنَا حَجَّاجٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَزِّمِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِسَخْلَةٍ جَرْبَاءَ قَدْ أَخْرَجَهَا أَهْلُهَا قَالَ تُرَوْنَ هَذِهِ هَيِّنَةً عَلَى أَهْلِهَا قَالُوا نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذِهِ عَلَى أَهْلِهَا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں ایک خارش زدہ بکری کے پاس سے گزرے جس کو اس کے مالک نے باہر پھینک دیا تھا نے دریافت کیا کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ اس کے مالک کے نزدیک اس کی کوئی حثییت نہیں ہے لوگوں نے عرض کی جی ہاں – آپ نے فرمایا اللہ کی قسم یہ اپنے مالک کے نزدیک جتنی بے حثییت ہے دنیا اللہ کی نزدیک اس سے زیادہ کہیں بے حثییت ہے۔
http://www.hadithurdu.com/musnad-ahmad/11-4-1560/?s=أَهْوَنُ+عَلَى+اللَّهِ
مسند احمد ۔ جلد چہارم ۔ حدیث 1560
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ وَالنَّاسُ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ فَخْرَهُمْ بِرِجَالٍ أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنْ عِدَّتِهِمْ مِنْ الْجِعْلَانِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتَنَ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تبارک وتعالیٰ نے تم سے جاہلیت کا تعصب اور اپنے آباواجداد پر فخر کرنا دور کردیا ہے۔ اب یا تو کوئی شخص متقی مسلمان ہوگا یا بدبخت گناہ گار ہوگا سب لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام کی پیدائش مٹی سے ہوئی تھی لوگ آپنے آباؤ اجداد پر فخر کرنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ کی نگاہوں میں وہ اس بکری سے بھی زیادہ حقیرہوں گے جس کے جسم سے بدبو آنا شروع ہوگئی ہو اور وہ اسے اٹھانے کے لئے پیسے دینے پر تیار ہوں۔
http://www.hadithurdu.com/musnad-ahmad/11-4-3542/?s=أَهْوَنُ+عَلَى+اللَّهِ
مسند احمد ۔ جلد چہارم ۔ حدیث 3542
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيَدَعَنَّ رِجَالٌ فَخْرَهُمْ بِأَقْوَامٍ إِنَّمَا هُمْ فَحْمٌ مِنْ فَحْمِ جَهَنَّمَ أَوْ لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنْ الْجِعْلَانِ الَّتِي تَدْفَعُ بِأَنْفِهَا النَّتِنَ وَقَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَفَخْرَهَا بِالْآبَاءِ مُؤْمِنٌ تَقِيٌّ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ النَّاسُ بَنُو آدَمَ وَآدَمُ مِنْ تُرَابٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ کی نگاہوں میں وہ اس بکری سے بھی زیادہ حقیر ہوں گے جس کے جسم سے بدبو آنا شروع ہوگئی ہو اللہ تبارک وتعالیٰ نے تم سے جاہلیت کا تعصب اور اپنے آباؤ اجداد پر فخر کرنا دور کردیا ہے اب یا تو کوئی شخص متقی مسلمان ہوگا یا بدبخت گناہگار ہوگا سب لوگ آدم علیہ السلام کی اولاد ہیں اور آدم علیہ السلام کی پیدائش مٹی سے ہوئی تھی۔
روایت میں الفاظ موجود ہیں لَيَكُونُنَّ أَهْوَنَ عَلَى اللَّهِ مِنْ الْجِعْلَانِ کہ وہ بکری سے بھی زیادہ حقیر ہوں گے
معلوم ہوا کہ صحیح ترجمہ حدیث مغیرہ رضی اللہ عنہ کا یہی ہے کہ دجال حقیر و کم تر ہے کہ اللہ تعالی اس کو آیات و معجزات و استدراج عطا کرے
حدیث سنن نسائی میں ہے
لزوال الدّنيا أهون على الله من قتل رجل مسلم
دنیا کو ختم کرنا اللہ کے نزدیک قتل مسلم سے بھی حقیر ہے
یعنی مومن کا قتل بہت بڑی چیز ہے
اس روایت میں جو بیان ہوا ہے اس کو ضروری نہیں خرق عادت قرار دیا جائے مثلا پہاڑ تو عرب صفا و مروہ کو بھی کہتے ہیں اور آپ نے اگر ان کو دیکھا ہو تو وہ کوئی بہت بڑے نہیں ہیں- پانی کی نہر سے مراد پانی کی فراہمی ہے – اسی طرح روایت میں دجال کی جنت جہنم کا ذکر ہے اس کی تاویل بھی ممکن ہے مثلا لیکویڈ نٹروجن دیکھنے میں پانی کی مانند ہے لیکن جسم کو اس قدر ٹھنڈا کر دیا گی کہ سیکنڈ وں میں برف بن جائے – اس دوران شدید جلن کا احساس ہو گا جیسے بدن آگ میں جل رہا ہو- دجال کی ان شعبدہ بازیوں کی تاویل ممکن ہے –
تقابل
عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ | مروی عن حُذَيْفَةَ اور َأَبُو مَسْعُود و رجل میں اصحاب النبی
|
صحیح ابن حبان ٦٨٠٠
مسند احمد مستخرج أبو عَوانة ٩٣٨٠ صحیح مسلم ٢٩٢٩ |
مسند احمد
23090 23683 23684 23685 صحیح ابن حبان ٦٧٩٩ |
قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَنِي أَنَّ مَعَ الدَّجَّالِ جِبَالُ الْخُبْزِ وَأَنْهَارُ الْمَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَلِكَ”. قَالَ الْمُغِيرَةُ: فَكُنْتُ مِنْ أَكْثَرِ النَّاسِ سُؤَالًا عَنْهُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “لَيْسَ بِالَّذِي يَضُرُّكَ
مغیرہ رضی الله عنہ نے کہا یا رسول الله مجھ تک پہنچا کہ دجال کے ساتھ روٹی کا پہاڑ اور پانی کی نہریں ہوں گی ؟ رسول الله نے فرمایا : الله کے نزدیک یہ اس سے زیادہ ذلیل ہے |
يَسِيرُ مَعَهُ جِبَالُ الْخُبْزِ وَأَنْهَارُ الْمَاءِ دجال اپنے ساتھ روٹی کے پہاڑ اور پانی کی نہریں لے کر چلے گا
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدَ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةَ وَأَبُو مَسْعُودٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةَ: أَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ، إِنَّ مَعَهُ نَهْرًا مِنْ نَارٍ، وَنَهْرًا مِنْ مَاءٍ، فَالَّذِي يَرَوْنَ أَنَّهُ نَارٌ: مَاءٌ، وَالَّذِي يَرَوْنَ أَنَّهُ مَاءٌ: نَارٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ، فَأَرَادَ الْمَاءَ فَلْيَشْرَبْ مِنَ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ نَارٌ، فَإِنَّهُ سَيَجِدُهُ مَاءً. قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ نے کہا ہم حُذَيْفَةَ وَأَبُو مَسْعُودٍ کے پاس جمع ہوئے – حُذَيْفَةَ بولے مجھے معلوم ہے دجال کے پاس کیا ہو گا – اس سے پاس اگ کی نہر ہو گی اور پانی کی – تو جو اگ نظر آئی گی وہ پانی ہو گا اور جو پانی نظر آئے گا وہ اگ ہو گی – پس تم میں کوئی اس کو پائے تو اس میں سے پی لے جو اگ لگے اس کو پانی ملے گا – ابو مسعود نے کہا ایسا ہی میں نے رسول اللہ سے سنا
|
مغیرہ رضی اللہ عنہ کا سوال اس حدیث پر تھا جو حُذَيْفَةَ اور َأَبُو مَسْعُود رضی اللہ عنہما نے بیان کی تھی- اور دونوں حُذَيْفَةَ اور َأَبُو مَسْعُود رضی اللہ عنہما نے وضاحت کی کہ ان کے نزدیک بھی دجال کے پاس فراڈ ہو گا نہ کہ حقیقی آیات – مغیرہ نے اس پر سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی کہ دجال کم تر و حقیر ہے
محدث ابن حبان کہتے ہیں
قَالَ أَبُو حَاتِمٍ : إِنْكَارِ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُغِيرَةِ بِأَنَّ مَعَ الدَّجَّالِ أَنْهَارُ الْمَاءِ لَيْسَ يُضَادُّ خَبَرَ أبي مسعود والذي ذَكَرْنَاهُ، لِأَنَّهُ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ أَنْ يَكُونَ مَعَهُ نَهْرُ الْمَاءِ يَجْرِي وَالَّذِي مَعَهُ يُرَى أَنَّهُ مَاءٌ وَلَا مَاءَ، مِنْ غَيْرِ أن يكون بينهما تضاد.
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار مغیرہ سے کہ دجال کے پاس پانی کی نہر ہو گی اس ابو مسعود کی خبر کا انکار نہیں ہے بلکہ دجال اللہ کے نزدیک ذلیل ہے کہ اس کے پاس پانی کی نہر ہو جو جاری ہو بلکہ اس پاس جو ہو گا وہ دیکھنے میں پانی لگے گا نہ کہ واقعی پانی ہو گا
علي القاري “شرح المشكاة” کی تعلیق میں حدیث کے الفاظ پر کہتے ہیں: “هو أهون على الله من ذلك”: أي: هو أحقر من أن الله تعالى يحقق له ذلك، وإنما هو تخييل وتمويه للابتلاء
وہ اللہ کے نزدیک اس سے بھی ذلیل ہے یعنی وہ ذلیل ہے کہ اللہ تعالی اس کو یہ حق دے بلکہ یہ سب تخیل و جھوٹ ابتلاء کے لئے ہو گا
أنور الكشميري “فيض الباري” 4/ ١٩ میں کہتے ہیں : واعلم أنه لا يكون مع الدجال إلا تخيلات ليس لها حقائق فلا يكون لها ثبات، وإنما يراه الناس في أعينهم فقط.
اور جان لو کہ دجال کے پاس محض تخیلات ہوں گے نہ کہ حقیقی چیزیں پس ان کو ثبات نہ ہو گا ، بس وہ لوگوں کو فقط آنکھوں سے نظر آئیں گی
طحاوی مشکل الاثار میں اسی روایت پر کہتے ہیں
يُوهِمُهُ الدَّجَّالُ النَّاسَ بِسِحْرِهِ أَنَّهُ مَاءٌ وَخُبْزٌ، فَيَرَوْنَهُ كَذَلِكَ بِسِحْرِهِ الَّذِي يَكُونُ مَعَهُ مِمَّا يَقْدِرُ بِهِ عَلَيْهِمْ، حَتَّى يَرَوْنَ أَنَّ ذَلِكَ فِي الْحَقِيقَةِ كَمَا يَرَوْنَهُ بِأَعْيُنِهِمْ فِي ظُنُوُنِهِمْ، وَلَيْسَ كَذَلِكَ
دجال لوگوں کو اپنے جادو سے وہم میں ڈالے گا کہ اس پر روٹی و پانی ہے پس وہ لوگوں کو نظر آئے گا بسبب سحر کہ دجال کے پاس روٹی و پانی ہے یہاں تک کہ وہ اس کو حقیقت جانیں گے کہ گویا اپنے گمان کو آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں گے اور ایسا حقیقت میں نہیں ہو گا
قاضی ابن العربي کے نزدیک
إنما هو تخييل وشبه على الأبصار، فيثبت المؤمن ويزل الكافر
یہ سب تخیل و شبہ ہو گا
كشف المشكل من حديث الصحيحين میں ابن جوزی کا کہنا ہے
أَنه تخييل لَا حَقِيقَة یہ تخیل ہو گا نہ کہ حقیقت
سیوطی شرح ابن ماجہ میں کہتے ہیں
هُوَ اهون على الله من ذَلِك أَي من ان يُعْطِيهِ هَذَا الخارق الْعَظِيم لَكِن يموه ويشعبد مثل هَذَا الشعبدات وَلَيْسَ الا تخيل مَحْض لَيْسَ من نفس الْأَمر فِيهِ شَيْء كَمَا هُوَ مشَاهد من أهل النير بخات والطلسمات فِي زَمَاننَا
وہ دجال اللہ کے نزدیک اس سے بھی ذلیل ہے یعنی کہ دجال ذلیل ہے کہ اللہ اس کو اس طرح کی خارق عادت چیزیں دے لیکن یہ سب فراڈ اور شعبدہ بازی ہو گی جیسا شعبدہ باز کرتے ہیں اور یہ نہیں ہے سوائے تخیل محض کے نہ کہ نفس امر کوئی چیز بدلے گی جیسا آجکل ہم دیکھتے ہیں اپنے دور کے اہل النير بخات والطلسمات (جادو گروں ) میں
کیا دجال کوئی سائنٹسٹ ہوگا؟
دجال کے عمل کو سحر کہا گیا ہے یا شعبدہ بازی
اس کے پیچھے کیا کارفرما ہو گا یہ تو جب وہ خروج کرے گا تب پتا چل ہی جائے گا اسی لئے مومن اس کو کھانس نہیں ڈالیں گے لیکن بہت سے گمراہ مسلمان بھی اس کے ساتھ ہوں گے جو اس کو مومن سمجھ رہے ہوں گے
اگر یہ شعبدہ بازی ہے تو یہ سائنس سے بھی ممکن ہے
سامری کے بارے میں آپ کا کیا موقف ہے
فَاَخْرَجَ لَـهُـمْ عِجْلًا جَسَدًا لَّـهٝ خُـوَارٌ فَقَالُوْا هٰذَآ اِلٰـهُكُمْ وَاِلٰـهُ مُوْسٰىۖ فَـنَسِىْ (88)
پھر ان کے لیے ایک بچھڑا نکال لایا ایک جسم جس میں گائے کی آواز تھی، پھر کہا یہ تمہارا اور موسٰی کا معبود ہے، سو وہ بھول گیا ہے۔
کیا صحابہ رض نے دجال کو سائنٹسٹ سمجھا تھا؟
کیا انہوں نے دجال کو اللہ کا معجزہ سمجھا تھا ؟
کیا اس وقت کی سائنس اور آج کی سائنس کا فرق آپ کو معلوم نہیں ہے
آپ کی تعلیمی قابلیت کتنی ہے
آپ تو میٹرک پاس بھی نہیں لگتے جو اس قسم کا بیوقوفی کا سوال کیا ہے
دجال تو کسی بھی طرح دھوکہ دے سکتا ہے
سائنس
شعبدہ
سحر
یہ سب امکان ہیں
انہی کی بنیاد پر ہم سامری کے عمل کی توجیہ کرتے ہیں جس نے بچھڑے کے بت میں آواز پیدا کی
———-
دجال کی روایات جس دور کے راویوں نے بیان کی ہیں اس دور میں سائنس کا علم اتنا تھا
یعنی سن ١٠٠ ہجری سے لے کر ١٠٠٠ ہجری تک ان روایات کو لکھا اور قبول کیا جاتا تھا جن کا ذکر اس بلاگ میں ہے
https://www.islamic-belief.net/زمین-اور-تحت-الثری-کا-بیل/
مسند احمد ۔ جلد ہشتم ۔ حدیث 60
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ قَالَ مَا سَأَلَ أَحَدٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِمَّا سَأَلْتُ أَنَا عَنْهُ فَقَالَ إِنَّهُ لَا يَضُرُّكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَعَهُ نَهَرٌ وَكَذَا وَكَذَا قَالَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ ذَاكَ
حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دجال کے متعلق جتنی کثرت کے ساتھ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال پوچھے ہیں کسی نے نہیں پوچھے- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا کہ وہ تمہیں کچھ نقصان نہ پہنچا سکے گا میں نے عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز بھی ہوگی ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ اللہ کے نزدیک اس سے بہت حقیر ہے۔
قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَقُولُونَ مَعَهُ نَهَرٌ وَكَذَا وَكَذَا
حضرت مغیرہ نے جو یہ عرض کیا کہ لوگ کہتے ہیں اس کے ساتھ ایک نہر بھی ہوگی اور فلاں فلاں چیز بھی ہوگی -؟؟
سوال ہے کہ یہ کون لوگ تھے جنہیں نبی کریم سے پہلے اس بات کا پتا تھا کہ دجال کے ساتھ ایک نہر بھی ہوگی ؟؟ کیوں کہ نبی کریم سے پہلے دجال کی تفصیلات نا یہودیوں کے پاس تھیں نا عیسیٰیوں کے پاس تھیں ؟؟
مسند احمد میں حدیث ہے
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ نُعَيْمِ بْنِ أَبِي هِنْدَ، عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، قَالَ: اجْتَمَعَ حُذَيْفَةَ وَأَبُو مَسْعُودٍ، فَقَالَ حُذَيْفَةَ: أَنَا أَعْلَمُ بِمَا مَعَ الدَّجَّالِ مِنْهُ، إِنَّ مَعَهُ نَهْرًا مِنْ نَارٍ، وَنَهْرًا مِنْ مَاءٍ، فَالَّذِي يَرَوْنَ أَنَّهُ نَارٌ: مَاءٌ، وَالَّذِي يَرَوْنَ أَنَّهُ مَاءٌ: نَارٌ، فَمَنْ أَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْكُمْ، فَأَرَادَ الْمَاءَ فَلْيَشْرَبْ مِنَ الَّذِي يَرَى أَنَّهُ نَارٌ، فَإِنَّهُ سَيَجِدُهُ مَاءً. قَالَ أَبُو مَسْعُودٍ: هَكَذَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يقول
رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ نے کہا ہم حُذَيْفَةَ وَأَبُو مَسْعُودٍ کے پاس جمع ہوئے – حُذَيْفَةَ بولے مجھے معلوم ہے دجال کے پاس کیا ہو گا – اس سے پاس اگ کی نہر ہو گی اور پانی کی – تو جو اگ نظر آئی گی وہ پانی ہو گا اور جو پانی نظر آئے گا وہ اگ ہو گی – پس تم میں کوئی اس کو پائے تو اس میں سے پی لے جو اگ لگے اس کو پانی ملے گا – ابو مسعود نے کہا ایسا ہی میں نے رسول اللہ سے سنا
مغیرہ نے یہ حدیث سنی اور اس پر سوال کیا
شکریہ جزاک الله