السلام علیکم
اس ویڈیو پر رائے درکار ہے
و علیکم السلام
قرآن قریش کی عربی میں نازل ہوا ہے اور دور نبوی میں ایلین مخلوق کا کوئی تصور نہیں تھا لہذا قرانی الفاظ کا وہی مطلب لیا جائے گا جو دور نبوی میں رائج تھا
ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا
سورہ کہف ٩٢
عربی میں سبب کے بہت سے مفہوم ہیں – سبب کہتے ہیں رسی کو جو چھت سے لٹک رہی ہو
في حديث عوف بن مالك: “أَنَّه رأَى في المنامِ كأنّ سَبَباً دُلِّىَ من السَّماء
صحابی نے خواب میں (سبب ) دیکھا کہ ایک رسی ہے جو آسمان سے زمین کی طرف آ رہی ہے اس کو رسول اللہ نے جب چھوڑا تو ابو بکر نے پکڑا
وأرى “سببا” وأصلا إلى السماء
دیکھا سببا رسی کو جس کی جڑ آسمان میں تھی
یہاں رسی کو سبب کہا ہے
سورہ حج میں ہے
مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاءِ ثُمَّ لْيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ
جو کوئی (منافق) یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ دینا و آخرت میں اس (رسول) کی مدد نہ کرے گا وہ آسمان پر رسی ڈال کر (اپنے گلے کو) کاٹ دے
یہاں سبب کا مطلب رسی ہے
سوره غافر المومن میں ہے
أَسْبَابَ السَّمَاوَاتِ فَأَطَّلِعَ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ كَاذِبًا ۚ
فرعون نے کہا ہامان سے کہ کوئی بلند عمارت بناو کہ میں آسمانوں میں کوئی اشارہ پاؤں اور موسی کے رب کو جانوں
یہاں اسباب یا اشارہ پانے کے لئے اس نے ٹاور بنانے کا حکم کیا
سورت قصص ٣٨ میں ہے
فَاجْعَلْ لِي صَرْحاً
میرے لئے ٹاور بناو
آیات کو ملا کر سمجھا جا سکتا ہے کہ فرعون کوئی مینار یا ٹاور بنوانے کا حکم کر رہا تھا جس پر چڑھ کر موسی کے رب کا سبب پاوں
اس اشارہ لینے کو کو قرآن میں اسباب کہا گیا ہے
ذو القرنین کے قصے میں سورہ کہف میں ہے
إِنَّا مَكَّنَّا لَهُۥ فِى ٱلْأَرْضِ وَءَاتَيْنَـٰهُ مِن كُلِّ شَىْءٍۢ سَبَبًۭا
ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا
تم نے اس کو زمین پر تمکنت دی تھی اور اس کو ہر چیز پر سبب (اشارہ ) دیا تھا
پھر اس نے ایک سبب (اشارہ) کو فالو کیا
میں سمجھتا ہوں کہ شاہ ذو القرنین کو اللہ نے قوت و علم دیا کہ چیز دیکھ کر وہ اس کی حکمت جان جاتے تھے
اب چونکہ ان کا پلان تھا کہ تمام زمین پر جہاں تک ہو سکے وہ توحید کو قائم کریں وہ اس مقام سے آئی چیز دیکھ کر اشارہ پاتے اور پھر سفر کرتے وہاں تک جاتے
اور سبب یا اشارہ کو فالو کرتے اگرچہ ان علاقوں میں پہلے کبھی نہ گئے تھے
شاہ ذو القرنین کو تین اشارات ملے ایک کی وجہ سے مشرق تک کا سفر کیا
ایک سے مغرب تک کا سفر کیا
اور ایک کی وجہ سے یاجوج ماجوج کے علاقے تک کا سفر کیا
و اللہ اعلم
سبب کو انگلش میں
lead
ملنا کہہ سکتے ہیں
مثلا ہم کہتے ہیں
He got the lead and solved the problem
یا اردو میں کہتے ہیں کو سرا مل گیا اور مسئلہ حل ہو گیا
رسی کا سرا ہوتا ہے
اس طرح عربی کا سبب یا اردو کا سرا ایک ہے
—
یاجوج ماجوج کے حوالے سے میرا علم کہتا ہے کہ وہ انسان نہیں ہیں ایلین بھی نہیں ہیںزمیں کے اندر ہی کوئی الگ مخلوق ہے جو سو رہی ہے ، نکلنے پر انسانوں کو قتل کرے گی اور حشر برپا ہو جائے گا
راقم کی کتاب یاجوج ماجوج پر دیکھیں
السلام عليكم
https://youtu.be/4m2zYtLitYw
اس وڈیو پر آپ کی رائے درکار ہے
چوبیس منٹ پر کہا جارہا ہے کہ تین گروہ ہونگے ایک وہ جو مہدی کے ہاتھ پر بیت نہیں کرے گا۔
اور اس میں یہ بھی کہا گیا کہ
دنیا کے علماء کوحج کے دنوں میں بلایا جاتا ہے۔امام مہدی کو حج کے موقع پر ڈھونڈے گے اور نبی نے یہی نشانی بتائی تھی اور یہی ہر سال ساری دنیا کے علماء کی کانفرنس ہوتی ہے وغیرہ ۔
وضاحت درکار ہے جزاک اللہ خیرا
ایک شخص خروج کرے گا بھاگ کر مکہ جائے گا جہاں اس کو لوگ خلیفہ بنا دیں گے – اس روایت پر بحث میری مہدی کی کتاب میں بھی ہے اور میرے نزدیک یہ روایات ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے حق میں گھڑی گئی تھیں
ابو داود کی روایت ہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِى الْخَلِيلِ عَنْ صَاحِبٍ لَهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَكُونُ اخْتِلاَفٌ عِنْدَ مَوْتِ خَلِيفَةٍ فَيَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ هَارِبًا إِلَى مَكَّةَ فَيَأْتِيهِ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ فَيُخْرِجُونَهُ وَهُوَ كَارِهٌ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ وَيُبْعَثُ إِلَيْهِ بَعْثٌ مِنَ الشَّامِ فَيُخْسَفُ بِهِمْ بِالْبَيْدَاءِ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَإِذَا رَأَى النَّاسُ ذَلِكَ أَتَاهُ أَبْدَالُ الشَّامِ وَعَصَائِبُ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَيُبَايِعُونَهُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ ثُمَّ يَنْشَأُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ أَخْوَالُهُ كَلْبٌ فَيَبْعَثُ إِلَيْهِمْ بَعْثًا فَيَظْهَرُونَ عَلَيْهِمْ وَذَلِكَ بَعْثُ كَلْبٍ وَالْخَيْبَةُ لِمَنْ لَمْ يَشْهَدْ غَنِيمَةَ كَلْبٍ فَيَقْسِمُ الْمَالَ وَيَعْمَلُ فِى النَّاسِ بِسُنَّةِ نَبِيِّهِمْ -صلى الله عليه وسلم- وَيُلْقِى الإِسْلاَمُ بِجِرَانِهِ إِلَى الأَرْضِ فَيَلْبَثُ سَبْعَ سِنِينَ ثُمَّ يُتَوَفَّى وَيُصَلِّى عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ ». قَالَ أَبُو دَاوُدَ قَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ هِشَامٍ « تِسْعَ سِنِينَ ». وَقَالَ بَعْضُهُمْ « سَبْعَ سِنِينَ
ام سلمہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتی ہیں کہ ایک خلیفہ کی موت پر اختلاف ہوگا، تو اہل مدینہ میں سے ایک شخص بھاگ کر مکہ مکرمہ آجائے گا مگر لوگ ان کے انکار کے باوجود ان کو خلافت کے لئے منتخب کریں گے، چنانچہ حجر اسود اور مقام ابراہیم کے درمیان ان کے ہاتھ پر لوگ بیعت کریں گے۔ پھر ملک شام سے ایک لشکر ان کے مقابلے میں بھیجا جائے گا، لیکن یہ لشکر “بیداء” نامی جگہ میں جو کہ مکہ و مدینہ کے درمیان ہے، زمین میں دھنسا دیا جائے گا، پس جب لوگ یہ دیکھیں گے تو ملک شام کے ابدال اور اہل عراق کی جماعتیں آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ سے بیعت کریں گی۔ پھرقریش کا ایک آدمی جس کی ننھیال قبیلہ بنوکلب میں ہوگی آپ کے مقابلہ میں کھڑا ہوگا۔ آپ بنوکلب کے مقابلے میں ایک لشکر بھیجیں گے وہ ان پر غالب آئے گا اور بڑی محرومی ہے اس شخص کے لئے جو بنوکلب کے مالِ غنیمت کی تقسیم کے موقع پر حاضر نہ ہو- …
اس روایت کی سند میں اضطراب ہے قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِى الْخَلِيلِ عَنْ صَاحِبٍ لَهُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ سے بھی روایت کرتے ہیں اسی طرح قَتَادَةَ عَنْ صَالِحٍ أَبِى الْخَلِيلِ عَنْ مجاہد ُ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ کی سند سے بھی یہ روایت نقل ہوئی ہے اور قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ کی سند سے بھی نقل ہوئی ہے -
الألباني کہتے ہیں ضعيف (د) 4286 ، دوسری سند جو حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، سے ہے اسکو بھی البانی ضعیف کہتے ہیں- اس کی قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ والی سند کو بھی البانی ضعيف کہتے ہیں دیکھیتے ”الضعيفة” (1965) و (6484) مسند احمد کی سند کو شعيب الأرناؤوط: إسناده ضعيف کہتے ہیں-
السلام عليكم
یاجوج ماجوج کے حوالے سے میرا علم کہتا ہے کہ وہ انسان نہیں ہیں ایلین بھی نہیں ہیں
زمیں کے اندر ہی کوئی الگ مخلوق ہے جو سو رہی ہے ، نکلنے پر انسانوں کو قتل کرے گی اور حشر برپا ہو جائے گا
اپ نے کہا کہ یاجوج ماجوج زمین کے اندر ہی سو رہے ہیں تو وہ حدیث جس میں ہے کہ یاجوج ماجوج ہر روز دیوار میں سوراخ کرتے ہیں جب قیامت برپا ہوگی وہ ایک دن دیوار توڑ دینگے کیا یہ سب زمین کے اندر کر رہے ہیں؟
و علیکم السلام
یہ روایت ترمذی کی ہے کہ یاجوج ماجوج سوراخ کر رہے ہیں ضعیف ہے – تفصیل میری کتاب میں ہے
صحیح بخاری میں ہے دیوار میں سوارخ ہوا اس میں یہ نہیں ہے کہ یاجوج ماجوج نے کیا
لہذا یہی سمجھا جائے گا کہ یہ سوراخ من جانب اللہ ہوا نہ کہ کسی کی کارستانی سے