فرقہ اہل حدیث کے نزدیک اولیاء اللہ قبروں میں زندہ رہتے ہیں بس اس سے باہر نہیں نکل سکتے – صحیح بات یہ ہے کہ اس کی قرآن و حدیث میں کوئی دلیل نہیں اور اہل ایمان کے نزدیک یہ عقیدہ باطل ہے – لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ جیسے ہی اگر کوئی بریلوی یہ دعوی کرے کہ ولی اللہ کی قبر شق ہوئی تو اس کا رد اہل حدیث پر ضروری ہو جاتا ہے – ویڈیو دیکھیں
دوسری طرف قبروں سے مردوں کا نکلنا، ان کا سڑکوں پر بھاگنا یہ اہل حدیث خود خطبات میں بیان کرتے ہیں اور کتابوں میں لکھتے ہیں
زبیر علی زئی کے مطابق مردہ قبر سے باہر بھی اتا ہے
قال الامام ابوبكر البيهقي
أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، وأبو عبد الرحمن السلمي، وأبو سعيد بن أبي عمرو قالوا: ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا الحسن بن علي، يعني ابن عفان العامري، ثنا عباءة بن كليب الليثي، عن جويرية بن أسماء، عن نافع، عن ابن عمر قال: ” بينا أنا صادر عن غزوة الأبواء، إذ مررت بقبور فخرج علي رجل من قبر يلتهب نارا وفي عنقه سلسلة يجرها، وهو يقول يا عبد الله اسقني سقاك الله قال: فوالله ما أدري، باسمي يدعوني أو كما يقول الرجل للرجل: يا عبد الله، إذ خرج على أثره أسود بيده ضغث من شوك وهو يقول: يا عبد الله لا تسقه، فإنه كافر فأدركه فأخذ بطرف السلسلة، ثم ضربه بذلك الضغث ثم اقتحما في القبر، وأنا أنظر إليهما، حتى التأم عليهما وروي في ذلك قصة عن عمرو بن دينار قهرمان آل الزبير، عن سالم بن عبد الله بن عمر عن أبيه وفي الآثار الصحيحة غنية “
زبیر علی زئی ان کے ہاں مردے قبروں سے باہر چھلانگ بھی لگاتے ہیں