اب عرب میں ویدانت پھیلے گا

قبیلہ دوس کا ذکر

دوس کے خلاف دوس کے حق میں
صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ہے

حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلَيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ عَلَى ذِي الخَلَصَةِ

 

ابو ہریرہ الدوسی رضی الله عنہ نے خبر دی کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہ ہو گی  یہاں تک کہ دوس کی عورتوں کے کولہے ذی الخلصہ کے آگے تھرکیں گے

 

صحیح ابن حبان میں اس حدیث کے تحت لکھا ہے

قَالَ مَعْمَرٌ: إِنَّ عَلَيْهِ الْآنَ بَيْتًا مبنيا مغلقا

معمر نے کہا ان کا ایک گھر (مندر) ابھی تک بند پڑا ہے

جبکہ صحیح بخاری میں ہے کہ مندر ذوالخلصہ کی عمارت کو گرا کر اس میں اصحاب رسول نے  آگ لگا دی

 

ترمذی میں ہے

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ابْنِ بِنْتِ أَزْهَرَ السَّمَّانِ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الوَارِثِ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو خَلْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو العَالِيَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مِمَّنْ أَنْتَ»؟ قَالَ: قُلْتُ: مِنْ دَوْسٍ. قَالَ: «مَا كُنْتُ أَرَى أَنَّ فِي دَوْسٍ أَحَدًا فِيهِ خَيْرٌ قال الألباني : صحيح الإسناد

ابو ہریرہ نے کہا مجھ سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے پوچھا تو کہاں سے ہے ؟ میں نے کہا دوس سے – فرمایا میں نہیں دیکھتا کہ دوس میں کسی میں کوئی بھلائی  ہو

 

 

 

صحیح بخاری میں ہے

حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَدِمَ طُفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو الدَّوْسِيُّ وَأَصْحَابُهُ، عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا عَصَتْ [ص:45] وَأَبَتْ، فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا، فَقِيلَ: هَلَكَتْ دَوْسٌ، قَالَ: «اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهِمْ»

 

ابو ہریرہ نے کہا ابو طفیل دوسی اور اس کے اصحاب آئے نبی صلی الله علیہ وسلم کے پاس اور کہا اے رسول اللہ ، دوس والے نا فرمان ہیں  برباد ہوئے- ان کے لئے دعا کریں – پس ان سے کہا گیا دوس ہلاک ہوا .. رسول الله نے دعا کی اے الله دوس کو ہدایت دے

 

معجم طبرانی میں ہے

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ قِيرَاطٍ الدِّمَشْقِيُّ، ثنا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ثنا عُمَرُ بْنُ صَالِحٍ الْأَزْدِيُّ، ثنا أَبُو جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَرْبَعُمِائَةٍ مِنْ دَوْسٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَرْحَبًا أَحْسَنَ النَّاسِ وُجُوهًا، وَأَطْيَبَهُمْ أَفْوَاهًا، وَأَعْظَمَهُمْ أَمَانَةً»

ابن عباس نے کہا رسول الله کے پاس دوس سے ٤٠٠ مرد آئے اپ نے فرمایا مرحبا لوگوں میں سب سے اچھی شکل کے اور خوشبو دار منہ والے اور امانت  کا خیال رکھنے والے

 

ازد اور دوس ایک ہی  تھے  راوی بھی  الْأَزْدِيُّ  ہیں

دوس کا علاقہ مدینہ کے  مشرق  میں  عمان میں تھا آجکل اس کو متحدہ امارت کہا جاتا ہے  روايت ہے

صحیح بخاری میں ہے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ: قَالَ لِي جَرِيرٌ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الخَلَصَةِ» وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى كَعْبَةَ اليَمَانِيَةِ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، قَالَ: وَكُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ: «اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا»، فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُخْبِرُهُ، فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْوَفُ أَوْ أَجْرَبُ، قَالَ: فَبَارَكَ فِي خَيْلِ أَحْمَسَ، وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ

 ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ذوالخلصہ کو (برباد کر کے) مجھے راحت کیوں نہیں دے دیتے۔ یہ ذوالخلصہ قبیلہ خثعم کا ایک بت خانہ تھا اور اسے «كعبة اليمانية» کہتے تھے۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں قبیلہ احمس کے ایک سو پچاس سواروں کو لے کر چلا۔ یہ سب حضرات بڑے اچھے گھوڑ سوار تھے۔ لیکن میں گھوڑے کی سواری اچھی طرح نہیں کر پاتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر (اپنے ہاتھ سے) مارا ‘ میں نے انگشت ہائے مبارک کا نشان اپنے سینے پر دیکھا۔ فرمایا: اے اللہ! گھوڑے کی پشت پر اسے ثبات عطا فرما ‘ اور اسے دوسروں کو ہدایت کی راہ دکھانے والا اور خود ہدایت یافتہ بنا ‘ اس کے بعد جریر رضی اللہ عنہ روانہ ہوئے ‘ اور ذوالخلصہ کی عمارت کو گرا کر اس میں آگ لگا دی۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر بھجوائی۔ جریر رضی اللہ عنہ کے قاصد (ابو ارطاۃ حصین بن ربیعہ) نے خدمت نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہوا ‘ جب تک ہم نے ذوالخلصہ کو ایک خالی پیٹ والے اونٹ کی طرح نہیں بنا دیا ‘ یا (انہوں نے کہا) خارش والے اونٹ کی طرح (مراد ویرانی سے ہے) جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ احمس کے سواروں اور قبیلوں کے تمام لوگوں کے لیے پانچ مرتبہ برکتوں کی دعا فرمائی۔

صحیح بخاری ٤٣٥٧ میں موجود ہے

قَالَ: وَكَانَ ذُو الخَلَصَةِ بَيْتًا بِاليَمَنِ لِخَثْعَمَ، وَبَجِيلَةَ، فِيهِ نُصُبٌ تُعْبَدُ، يُقَالُ لَهُ الكَعْبَةُ

اور ذُو الخَلَصَةِ کا مندر یمن میں ِخَثْعَمَ (قبیلہ) میں  تھا اس میں بت نصب تھا جس کو کعبہ کہا جاتا تھا

الکلبی کی کتاب الاصنام میں ہے

وَهَدَمَ بُنْيَانَ ذِي الْخَلَصَةِ وَأَضْرَمَ فِيهِ النَّارَ فَاحْتَرَقَ

اور ذِي الْخَلَصَةِ  کے مندر کو بنیاد سے منہدم کر دیا گیا اور اس پر اگ لگا دی گئی جس میں یہ بھڑک گیا

یہ قول صحیح بخاری کی روایت کا شاہد ہے – یعنی بت مکمل معدوم ہوا –

  معجم قبائل العرب القديمة والحديثة از  عمر بن رضا  الدمشق (المتوفى: 1408هـ) کے مطابق

 دَوْس بن عُدْثان: بطن من شنوءة، من الأزد، من القحطانية، وهم: بنو دوس بن عدثان بن عبد الله ابن زهران بن كعب بن الحارث بن كعب ابن عبد الله بن مالك بن نصر، وهو شنوءة بن الأزد

دَوْس بن عُدْثان یہ شنوءة کے بطن میں ہیں ازد میں سے

 الإنباه على قبائل الرواة  از  أبو عمر يوسف بن عبد الله   القرطبي (المتوفى: 463هـ) کے مطابق

قَالَ ابْن إِسْحَاق هُوَ دوس بن عبد الله بن زهران بن الأزد بن الْغَوْث مِنْهُم أَبُو هُرَيْرَة والطفيل بن عَمْرو

ابن اسحاق نے کہا … دوس بن عبد الله بن زهران بن الأزد بن الْغَوْث وہ ہیں جن سے أَبُو هُرَيْرَة  اور الطفيل بن عَمْرو ہیں

حدیث میں ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے موسی علیہ السلام کے بارے میں خبر دی کہ ان کی شکل  شنوءة کے مردوں جیسی   تھی – یہ عرب قبیله ازد ہے جو آجکل عمان میں ہے
ياقوت کی معجم البلدان 3/368 میں ہے
«شنوءة مخلاف باليمن، بينها وبين صنعاء اثنان وأربعون فرسخًا، تنسب إليها قبائل من الأزد يقال لهم: أزد شنوءة»
شنوءة کا علاقہ یمن کے مخالف سمت پر ہے اور اس میں اور صنعاء میں ٤٢ فرسخ کا فاصلہ ہے اس کی نسبت قبیلہ ازد سے ہے جن کو أزد شنوءة کہا جاتا ہے

یعنی شنوءة یا ازد یا دوس تو یمن سے  بہت دور ہیں –  تو اب سوال یہ ہے کہ  ذوالخلصہ کا بت یمن سے عمان کیسے منتقل ہو گا  جو قبیلہ ماضی  میں بھی اس بت کو نہ پوجتا ہو وہ آخر   کس طرح ایک اجنبی  قبیلہ کے بت کو پوجے گا ؟

مسند احمد میں ہے جس کو شعيب الأرنؤوط نے صحیح کہا ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ” لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلْيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ حَوْلَ ذِي الْخَلَصَةِ ” وَكَانَتْ صَنَمًا يَعْبُدُهَا دَوْسٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ بِتَبَالَةَ

ابو ہریرہ رضی الله عنہ نے کہا رسول الله نے فرمایا قیامت برپا نہ گی حتی کہ دوس کی عورتوں کے کولہے  ذِي الْخَلَصَةِ کے گرد تھرکیں گے اور یہ بت تھا جس کی دوس جاہلیت  میں تبالہ میں عبادت کرتے تھے

 کتاب قلائد الجمان في التعريف بقبائل عرب الزمان از  أبو العباس أحمد بن علي القلقشندي (المتوفى: 821هـ) میں ہے

قال في العبر: وبلاد خثعم مع إخوتهم بجيلة بسروات اليمن والحجاز إلى تبالة، وقد افترقوا أيضاً أيام الفتح الإسلامي فلم يبق منهم في مواطنهم إلا قليل.

العبر میں ہے کہ خثعم کے شہر ان کے بھائیوں کے ساتھ بجلیہ میں یمن  میں ہے اور  حجاز میں تبالہ تک ہے اور  اسلام کی فتح کی بدولت یہ بکھر گئے اور اب یہ اپنے علاقہ میں نہیں سوائے چند کے

مسند احمد کی تعلیق میں شعيب الأرنؤوط نے  متضاد بات لکھی  ہے

“تبالة”: موضع باليمن، قال القاضي إسماعيل الأكوع في “البلدان اليمانية” ص 56: تبالة بلدة عامرة، كانت مركز ناحية خَثْعَم من عَسِير، وتقع إلى الغرب من بيشة. وانظر “الأماكن” للحازمي 1/153 بتعليق الأستاذ حمد الجاسر.

“تبالة” یہ یمن میں جگہ ہے  – بقول القاضي إسماعيل الأكوع  کے …  تبالة ایک آباد شہر ہے جو خَثْعَم من عَسِير کے علاقہ کے قرب میں  ہے اور بيشة کے غرب میں ہے

 الجامع الصحيح للسنن والمسانيد کے مولف صهيب عبد الجبار نے لکھا ہے

تَبَالَةَ : قَرْيَة بَيْنَ الطَّائِف وَالْيَمَن

تَبَالَةَ  ایک قریہ ہے  الطَّائِف  اور َالْيَمَن کے درمیان

اشکال یہ ہے کہ  بعض محققین کے مطابق مقام   تبالہ حجاز  میں خود  قبیلہ  خثعم والے باقی نہیں دوم   ذِي الْخَلَصَةِ کے بت  کو  توڑ کر اصحاب رسول نے جلا دیا تو واپس اس کی پرستش کا اجراء اب  کیسے  ممکن ہے جبکہ یہ معدوم ہو چکا ہے

وہابیوں کی کتاب عنوان المجد في تاريخ نجد از عثمان بن عبد الله ابن بشر کے مطابق حوادث سنة 1230هـ ط 4 الجزء الأول صفحہ ٣٧٢ پر امیر عبد العزيز بن محمد بن سعود   کے لئے لکھا ہے

http://ia800205.us.archive.org/7/items/omftn/omftn1.pdf

http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showthread.php?t=100576

(ثم إن محمد علي وعساكره رحلوا من تربة في الحال وساروا إلى بيشة ، ونازلوا أكلب وأطاعوا لهم ، ثم سار منها إلى تبالة ، وهي البلد التي هدم المسلمون فيها ذا الخلصة زمن عبدالعزيز بن محمد بن سعود ، وهو الصنم الذي بعث إليه النبي صلى الله عليه وسلم جرير بن عبدالله البجلي فهدمه ، فلما طال الزمان أعادوه وعبدوه ، فنازلوا شعلان أمير الفزع وشمران … الخ).

پھر یہ آگے بڑھے تبالة کی طرف یہ وہی شہر  ہے جس میں ذو الخلصة کو منہدم کرنے رسول الله صلی الله علیہ وسلم  نے جریر بن عبد الله البجلی رضی الله عنہ  کو بھیجا تھا  پھر اس پر ایک زمانہ گزرا اور انہوں نے اس ذو الخلصة  کی عبادت کا اعادہ کیا پس  ان پر امیر عبد العزيز بن محمد بن سعود کا نزول ہوا

يعني عبد العزيز بن محمد بن سعود کے دور ميں اس بت ذا الخلصة کو پاش کيا گيا اس طرح ان وہابيوں کے مطابق حديث رسول سچ ہوئي وہاں سياسي مخالفين کو قتل کر ديا گيا کہ يہ اس بت کي پوجا کر رہے تھے

اس واقعہ کا ذکر عصر حاضر ميں ايک کتاب ميں بھي کيا گيا ہے

Even after the idol was destroyed by Muhammad’s followers, the cult of Dhul Khalasa was resurrected and worshipped in the region until 1815, when members of the Sunni Wahhabi movement organised military campaigns to suppress remnants of pagan worship. The reconstructed idol was subsequently destroyed by gunfire. 

S. Salibi, Kamal (2007). Who Was Jesus?: Conspiracy in Jerusalem. Tauris Parke Paperbacks. p. 146. 

راقم کہتا ہے وہ مندر جس کو مسمار کیا گیا  وہ الكعبة اليمانية  کہلاتا تھا جو  یمن کی طرف تھا جہاں جریر بن عبد الله البجلی رضی الله عنہ  کو بھیجا گیا تھا –  اب سوال یہ ہے کہ جو بت یمن میں ہو اس کوتبالہ میں   سن ١٢٣٠ ھ میں کوئی کیوں پوج رہا تھا ؟    کیا صحابی نے اس بت  کو مکمل مسمار نہیں کر دیا جیسا کہ صحیح بخاری کی ہی حدیث میں ہے

کتاب الأصنام از کلبی  (المتوفى: 204هـ) کے مطابق

وَذُو الخلصة الْيَوْم عتبَة بَاب مَسْجِد تبَالَة

آج (مندر ذُو الخلصة ) مسجد تبالہ کے داخلہ پر ہے

یعنی یہ  مقام جہاں مندر تھا اب وہاں مسجد تبالہ ہے

وہابیوں کے بقول اس حدیث  کی پیشن گوئی پوری ہوئی ان عربوں کو قتل کیا جا چکا ہے اور اہل حدیث اس حدیث کو ابھی تک بیان کرتے ہیں  – اسی کی بنیاد پر عربوں کو دلیل ملی عرب پر مشرکوں کے مندر تعمیر کیے جائیں کیونکہ اس حدیث کی پیشنگوئی پوری ہو چکی ہے

وفات النبی کے بعد عرب میں بننے والا پہلا مشرکوں کا مندر 

 

سوال یہ ہے کہ ذو الخلصہ یا ذي الخلصة   لیکن کیا تھا ؟  ذو الخلصہ  پر کلبی نے لکھا ہے

كان مروة بيضاء منقوشة، عليها كهيئة التاج

یہ سفید سنگ مرمر تھا جس پر نقش تھے اور اس پر تاج  بنا تھا

الکامل از ابن اثیر کے مطابق

وَكَانَ مِنْ حَجَرٍ أَبْيَضَ بِتَبَالَةَ

ذي الخلصة ایک سفید پتھر تھا

ابن اسحاق کی روایت کے مطابق[1]

ويصبون عليه اللبن

اس پر دودھ کا چڑھاوا دیا جاتا تھا

تاريخ العرب القديم از  توفيق برو ، دار الفكر کے مطابق

أما عن حضارة دولة كندة فإنها لم تترك من الآثار الحضرية شيئًا سوى ذكرى شاعرها الكبير امرئ القيس وقصائده الشهيرة، إذ لم يكن لها مدن ولا حصون ولا قصور جديرة بالخلود، إنما الذين قاموا عليها كانوا بدوا حافظوا على نظم البداوة وتقاليدها، واستعملوا الخيام مساكن لهم، ولم يستقروا في حاضرة معينة، أما ديانتهم فكانت وثنية، من أصنامهم ذو الخلصة. على أن اليهودية قد تسربت إلى بعضهم

مملکت کندہ کے جو اثار ہیں ان کا ذکر صرف  امرئ القيس کے شعروں اور قصوں میں ہے  … ان کا دین بت پرستی تھا اور  بتوں میں ذو الخلصة تھا اور ان بتوں  بعض  بت   یہودوں میں بھی آ گئے  تھے (یعنی یہودی بھی ان کی پوجا کر رہے تھے )

ہندوستان میں  امر ناتھ  مندر  جو جموں میں غار میں  ہے  اس میں سفید شوا لنگم کی پوجا ہوتی ہے – راقم کا گمان ہے کہ ذو الخلصة بھی شوا لنگم کی کوئی قسم تھا – ممکن ہے کہ یہ حدیث خبر ہے عرب میں ویدانت پھیلے گا

سن ٢٠٢١  سے عربی اسکولوں میں مہا بھارت اور رامائن بھی پڑھائی جائے گی تاکہ مسلمان دھرم ویدانت سے واقف ہو  سکیں – اس کا ذکر اخبارات و سوشل میڈیا  میں حال ہی میں ہوا  ہے

[1]

بحوالہ الأزرقي، أخبار مكة “1/ 73” “باب ما جاء في الأصنام التي كانت على الصفا والمروة”، تاج العروس “4/ 389” “خلص” البلدان “8/ 434”.

4 thoughts on “اب عرب میں ویدانت پھیلے گا

  1. Shahzadkhan

    ابو شہریار بھائی ویدانت کا مطلب کیا ہے؟؟؟

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      وید ہندوؤں کی مقدس کتب ہیں

      اصلا ہندو دھرم کا نام ویدانت یا سناتن دھرم ہے
      لفظ ہند عربی کا لفظ ہے – یہ لفظ ہندو اپنے مذھب کے لئے نہیں بولتے تھے
      یہاں تک کہ مسلمان ہندوستان پہنچے

      Reply
  2. ابراھیم

    آپ نے لکھا کہ

    “راقم کہتا ہے وہ مندر جس کو مسمار کیا گیا وہ الكعبة اليمانية کہلاتا تھا جو یمن کی طرف تھا جہاں جریر بن عبد الله البجلی رضی الله عنہ کو بھیجا گیا تھا – اب سوال یہ ہے کہ جو بت یمن میں ہو اس کوتبالہ میں سن ١٢٣٠ ھ میں کوئی کیوں پوج رہا تھا ؟ کیا صحابی نے اس بت کو مکمل مسمار نہیں کر دیا”

    اسکا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ

    ذوالخلصۃ کا تعین اور محل وقوع: زمانہ جاہلیت میں ذوالخلصۃ نام سے دو بت معروف اور پوجے جاتے تھے۔ ایک تو یمن میں قبیلہ خثعم وغیرہ کا معبود تھا جسے کعب یمانیہ اور کعب شامیہ بھی کہا جاتا تھا اور اسے جریر بن عبداللہ ؓ نے نبی کریم ﷺ کے حکم سے توڑ کر جلا ڈالا تھا۔

    دوسرا دوس وغیرہ کا بت تھا۔ ابوہریرہؓ سے مروی حدیث میں یہی مراد ہے، دوس ابوہریرہؓ کا قبیلہ تھا اور یہ دوس بن عدثان بن عبداللہ بن زہران کی طرف منسوب تھے اور ان کا نسب اَزد تک پہنچتا ہے۔اس بت کو عمرو بن لحی نے مکہ کے نشیبی علاقے میں نصب کیا تھا: وکانوا یلبسونه القلائد ویجعلون علیه بیض النعام ویذبحون عنده”اور یہ لوگ اس کو قلادے پہناتے ، شتر مرغ کے انڈے چڑھاوے چڑھاتے اور اس کے پاس جانور ذبح کیا کرتے تھے۔”

    شیخ یوسف بن عبداللہ بن یوسف الوابل لکھتے ہیں:

    فأما صنم دوس فهو المراد في هذا الحدیث ولا یزال مکان هذا الصنم معروفًا إلى الآن في بلاد زهران (جنوب الطائف) في مکان یقال له (ژوق) من بلاد دوس و یقع ذوالخلصة قریبًا من قریة تسمی رمس وکان ذوالخلصة یقع فوق تل صخري مرتفع يحده من الشرق شعب ذی الخلصة ومن الغرب تهامة46

    ”اس حدیث میں مراد قبیلہ دوس والا بت ہی ہےاور اس بت کا مقام آج بھی معروف ہے جو طائف کے جنوب میں زہران کے علاقے میں ژوق نامی بستی میں ہے جہاں قبیلہ دوس کی آبادی تھی ، ذوالخلصۃ اس گاؤں کے قریب ہے جس کا نام رمس ہے۔ اور یہ ذوالخلصۃ ایک بلند چٹانی ٹیلے پر واقع تھا جس کے مشرق میں ذی الخلصۃ کی گھاٹیاں اور مغرب میں تہامہ ہے۔”

    نیز رقم طراز ہیں:

    وقد وقع ما أخبر به النبي ﷺ في هذا الحدیث، فإن قبیلة دوس وماحولها من العرب قد افتتنوا بذی الخلصة عند ما عاد الجهل إلى تلك البلاد، فأعادوا سیرتها الأولىٰ، و عبَدوها من دون الله، حتی قام الشیخ محمد بن عبد الوهاب رحمه الله بالدعوة إلى التوحید، وجدّد ما اندرس من الدین وعاد الإسلام إلى جزیرة العرب فقام الإمام عبد العزیز بن محمد بن سعود رحمه الله، و بعث جماعة من الدعاة إلىٰ ذی الخلصة فخربوها وهدموا بعض بنائها ولما انتهي حکم آل سعود على الحجاز في تلك الفترة، عاد الجهال إلى عبادتها مرة أخری، ثم لما استوليٰ الملك عبد العزیز بن محمد بن عبد الرحمٰن آل سعود رحمه الله على الحجاز أمر عامله علیها فأرسل جماعة من جیشه فهدموها وأزالوا أثرها، ولله الحمد والمنة47

    ” نبی کریم ﷺ نے ابو ہریرہ سے مروی اس حدیث میں جس بات کی خبر دی تھی وہ واقع ہوچکی ہے ۔چنانچہ جب ان بلاد میں دوبارہ جہالت لوٹ آئی۔ توقبیلہ دوس اور اس کے ارد گرد بسنے والے عرب ذی الخلصۃ کے فتنے میں دوبارہ مبتلا ہوگئے۔ اس وقت یہ لوگ اپنی پرانی روش پر گامزن ہو گئے اور اللہ کے سوا اس کی عبادت شروع کر دی تھی یہاں تک کہ شیخ محمد بن عبدالوہاب توحید کی دعوت لے کر اُٹھے اور انہوں نے مٹے ہوئے دینی شعائر کی تجدید فرمائی اور اسلام جزیرہ عرب میں دوبارہ لوٹ آیا۔ پس عبدالعزیز بن محمد بن سعود کھڑے ہوئے اور اُنہوں نے ذی الخلصۃ کی جانب داعیوں کی ایک جماعت روانہ فرمائی جنہوں نے اسے تاراج کردیا اور اس کی بعض عمارتوں کو ڈھا ڈالا پھر جب اس مدت میں جس میں حجاز کی باگ ڈور آل سعود کے ہاتھ سے نکل گئی تو جاہلوں نے دوبارہ اس کی عبادت شروع کردی اور پھر اس کے بعد جب عبدالعزیز بن عبدالرحمٰن آلِ سعود کا حجاز پر قبضہ ہوا تو اُنہوں نے وہاں کے گورنر کو حکم دیا اور اپنی فوج کی ایک جماعت بھی روانہ فرمائی جس نے اسے ڈھا دیا اور اس کے نشانات کو مٹاڈالا۔”

    یہ بات کہاں تک صحیح ہے؟ اور کیا یہ پیشنگوئی پوری ہوچکی ہے یا ابھی نہیں ہوئی وھابیوں کے نزدیک تو ہوچکی عبدالوھاب کے دور میں؟

    اور یہ حدیث دلیل میں پیش کی جاتی ہیں کہ مسلمان مشرک ہوسکتا ہے۔

    Reply
    1. Islamic-Belief Post author

      یہ گھپلا وہابی مولویوں کا پیدا کردہ ہے

      ابھی اس حدیث کی پیشنگوئی پوری نہیں ہوئی

      ان کے نزدیک یہ حدیثین پوری ہو چکی ہیں میرے بہت سی نہیں پوری ہوئیں -مستقبل میں ہوں گی
      مثلا ان کے نزدیک ذو الخصیرہ کی نسل سے خوارج نکلے میرے نزدیک نہیں یہ ممکن ہی نہیں کہ اس کی نسل دور علی میں بن گئی ہو
      اس قسم کے فتوے شارحین حدیث نے دیے ہیں جن میں
      common sense
      تک نہیں ہے

      ———-

      دوس تو خوارج کا علاقہ تھا جہاں آجکل عرب امارت ہے – اور یہ قبیلہ نصرانی تھا – ابو ہریرہ بھی دوسی اور نصرانی تھے
      پھر یہ قبیلہ ایمان لایا اور دور علی میں یہ خوارج بن گیا
      پھر وہابی فرقے کا جب زور ہوا تو انہوں نے خوارج کو عمان کی طرف دھکلیل دیا اور اپنی امارت بنا لی
      دوس کی عورتیں بت کے گرد ناچیں گی یہ حدیث ہے
      یہ نہیں ہے کہ یمن کی عورتیں ناچیں گی
      سب نظر کے تحت ہے، صرف نظر نہیں کیا جا سکتا
      ہم کو یہ دیکھنا ہے کہ دوس کہاں تھا
      https://www.islamic-belief.net/wp-content/uploads/2015/06/Wad-Swa-Yagoth2.jpg
      دوس متحدہ عرب امارت ہے جہاں مندر بن رہے ہیں
      حدیث پوری ہو رہی ہے
      ——–
      یمن میں جن مسلمانوں کو ذو الخلصہ کا پجاری کہہ کر مارا گیا وہ سیاسی قتل تھا
      وہ، وہ عرب تھے جو ترکوں کے ساتھ تھے
      وہابیوں نے جھوٹ بول کر ان کا قتل کیا
      مجھے اس قسم کے قتل پر شک ہے جس میں الزام لگا کر مار دیا جائے عدالت تک نہ لایا جائے

      Reply

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *