راقم کو ایک ویڈیو دیکھنے کو ملی
https://www.youtube.com/watch?v=tP2cCRUeGso
https://www.youtube.com/watch?v=E03Xq8gtSPY
اور متعدد تحاریر پڑھنے کو ملیں
https://www.masrawy.com/islameyat/sera-hayat_elrasoul/details/2018/4/13/1324188/صخرة-المعراج-حيث-صعد-النبي-إلى-السموات-السبع
اس میں بتایا جا رہا ہے کہ مسجد الصخرہ کے نیچے موجود روحوں کے غار مغارة الأرواح سے معراج کا آغاز ہوا – صخره بيت المقدس ابن عباس سے منسوب روایت کے مطابق جنت کی چٹان ہے اور یہاں سے ایک پورٹل
Portal
کھل گیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اس سے جنت میں داخل ہو گئے
ایک جگہ تحریر دیکھی جس میں ام ہانی سے منسوب ایک روایت میں ہے
اس کے بعد خواجہ عالم نے فرمايا نے جبرائيل عليہ السلام نے ميرا ہاتھ پکڑا اور صخرة (پتھر) پر لے آئے، جب ميں صخرة پر آيا، ميں نے صنحرہ سے آسمان تک ايسي خوبصورت سيڑھي ديکھي کہ اس سے پہلے ايسي حسين چيز نہيں ديکھي تھي، روايت ميں اس سيڑھي کي تعريف يوں بيان ہوئي ہے اس کے دونوں پہلو دو پنجروں کے مانند تھے ايک سرا زمين پر اور دوسرا آسمان پر تھا، ايک يا قوت سرخ کا بنا ہوا تھا اور دوسرا سبز زمرد ہے، اس کے پائيدان ايک سونے اور ايک چاندي کے جو موتيوں اور جواہرات سے آراستہ تھے بعض روايات ميں ہے کہ اس کرسي کے زمرد کے دو پر تھے اگر ايک پر کوان ميں سے کھولتا تمام دنيا کو گھير ليتا، اس سيڑھي پر پچاس منزليں تھيں، ايک منزل سے دوسري منزل تک ستر ہزار سال کا راستہ تھا، تمام نے ايک دوسرے کو خوشخبري دي، ميري طرف اشارہ کرتے تھے، يہ زينہ فرشتوں کي گزرگاہ بن گيا جو آسمان سے زمين پر اور زمين سے آسمان پر آتے جاتے تھے کہتے ہيں کہ ملک الموت قبض ارواح کے ليے اس سيڑھي سے نيچے اترتے ہيں اور کہتے ہيں کہ موت کے وقت جب آنکھيں خيرہ ہو جاتي ہيں تو وہ سيڑھي دکھائي ديتي ہے القصہ آنحضرت صحيح ترين روايات کے مطابق براق پر سوار ہوئے اور اس سيڑھي کے ذريعہ آسمان پر پہنچے، ايک روايت يہ ہے کہ جبرائيل عليہ السلام نے مجھے فرمايا: آنکھيں بند کيجئے، جب کھوليں تو ميں آسمان پر تھا
اس إقتباس میں دعوی کیا گیا ہے صخرہ سے ایک رستہ بنا جو جنت پر لے جا رہا تھا یا اس میں ایک سیڑھی نمودار ہوئی اور اس پر قدم رکھتے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنت میں پہنچ گئے
توریت کتاب پیدائش باب ٢٨ میں ہے
یعقوب علیہ السلام نے خواب میں بیت ایل میں ایک سیڑھی دیکھی جس سے فرشتے آسمان سے اترتے چڑھتے ہیں – اسلامی روایات میں اس سیڑھی کو معراج کی رات صخرہ میں دکھایا گیا ہے
راقم کہتا ہے یہ خبر اسرائیلاتات میں سے ہے اور قابل غور ہے کہ آج تک اس کا روایت کا اثر مسلمانوں پر باقی ہے