قریب ڈیڑھ ہزار سال ہوئے کہ مشرکین مکہ کا مذھب عرب میں معدوم ہوا اور اسلام غالب آیا – نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
لا إله إلا الله وحده ، صدق وعده ، ونصر عبده ، وهزم الأحزاب وحده
کوئی اله نہیں سوائے اللہ کے – اس نے وعدہ سچا کیا – اپنے بندے کی مدد کی – اور اکیلے تمام لشکروں کو شکست دی
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تمام مندروں کو ڈھا دیا جہاں اصنام تھے اور پجاریوں کو قتل کر دیا گیا –
اس حوالے سے ان بتوں کی جو معلومات ہم تک پہنچی ہیں وہ محدود ہیں اور ان کو قرن دوم میں الکلبی نے پہلی بار جمع کیا تھا – شروع کے ادوار میں ظاہر ہے یہ کوئی اہم کام یا دینی فریضہ نہ تھا کہ ان بتوںکی معلومات جمع کی جاتیں لہذا الکلبی کی اس کاوش کا کوئی خاص تذکرہ نہ ہوا یہاں تک کہ مستشرقین نے اسلام پر رکیک حملے کیے اور اس کتاب کا تذکرہ کرنا شروع کیا –
مستشرقین کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ کسی طرح یہ ثابت کر دیا جائے کہ اللہ اصل میں کوئی ابراہیمی مذھب کا اله واحد نہیں ہے بلکہ اسلام نے آلات نامی ایک دیوی کی ثنویت کو ختم کر کے اس سے ایک مزکر اله بنا دیا ہے – بعض نے دعوی کیا کہ اللہ اصل میں کوئی نبطی دیوتا ہے – دوسری طرف مستشرقین میں سے بعض کا مقصد تھا کہ یہ ثابت کیا جائے کہ اسلام نے جس مشرکانہ عرب کلچر کو یا مذھب کو معدوم کیا ہے وہ اصل میں قدیم حکمت کا منبع تھا –
کتاب الاصنام یا بتوں پر کتاب کی اہمیت کا احساس راقم کو مستشرقین کے یہ سب فلسفہ پڑھ کر ہوا اور یہ جاننا ضروری ہوا کہ قرآن و حدیث اور جاہلی عرب لٹریچر میں ان بتوں پر کیا معلومات ہیں – اس حوالے سے ہمارے پاس جو معلومات ہیں وہ’ بہت محدود ہیں اور بنیادی طور پر الکلبی کی کتاب ہی سب کی تحقیق کا مصدر رہی ہے – البتہ خود اہل کتاب جو تحقیق اپنے یہودی اور نصرانی فرقوں پر کی ہے ان سے مدد لیتے ہوئے راقم نے ان عرب بتوں پر معلومات جمع کی ہیں اور معلوم ہوا ہے کہ مشرکین مکہ یہ بت اصل میں ابراہیمی ادیان کے اعلام تھے جن کو وسیلہ لینے کے لئے کعبہ میں جمع کیا گیا تھا