کہا جاتا ہے کہ دیلفی یونان میں اپولو کے مندر میں صدر دروازے پر لکھا تھا
Γνῶθι σεαυτόν
Gnothi seauton
اپنے آپ کو جانو
اندازا عیسیٰ علیہ السلام سے ساڑھے ٥٠٠ سال قبل یہ مندر تعمیر ہوا تھا یعنی یروشلم پر حشر اول کے کچھ سال بعد
إسلامي تاریخی و مذہبی کتب میں بھی یہ قول نظر اتا ہے
من عرف نفسه فقد عرف ربه
جس نے اپنے آپ کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا
الغزالي الطوسي (المتوفى: 505هـ) کتاب مشكاة الأنوار میں کہتے ہیں
إذ لا يعرف ربه إلا من عرف نفسه
کہ اپنے رب کو نہیں جانتا مگر وہ جو اپنے نفس کو جانتا ہو
کتاب كيمياء السعادة میں کہتے ہیں
وقال النبي صلى الله عليه وسلم:) من عرف نفسه فقد عرف ربه
نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا
ابن عربی نے من عرف نفسه فقد عرف ربه کا حوالہ اپنی کتاب میں دیا اس کو الذھبی نے تاریخ الاسلام میں پیش کیا – تاریخ اسلام میں تعلیق میں شعيب الأرنئوط لکھتے ہیں
موضوع كما قال شيخ الإسلام ابن تيمية، وسئل عنه الإمام النووي في «فتاويه» فقال: إنه ليس بثابت، وقال الزركشي في «الأحاديث المشتهرة» : وقال ابن السمعاني في «القواطع» : إنه لا يعرف مرفوعا، وإنما يحكي عن يحيى بن معاذ
الرازيّ، وقال السيوطي: ليس بصحيح انظر «الحاوي» 2/ 451- 452. (المطبوع من تاريخ الإسلام- ص 356)
موضوع ہے جیسا شیخ السلام ابن تیمیہ نے کہا ہے اور اس پر امام نووی سے فتاویہ میں سوال ہوا تو کہا یہ ثابت نہیں ہے اور زرکشی نے اس کا احادیث مشتہر میں ذکر کیا ہے اور ابن السمعانی نے القوآطع میں ان کو یہ مرفوع نہیں ملی اور یحیی بن معآذ سے حکایت ہے سیوطی نے کہا یہ صحیح نہیں ہے
کتاب نضرة النعيم في مكارم أخلاق الرسول الكريم – صلى الله عليه وسلم کے مطابق وہابی عالم صالح بن عبد الله بن حميد حرم کے خطبے میں صوفی
هرم بن حيّان کا قول پیش کرتے ہیں
المؤمن إذا عرف ربّه عزّ وجلّ أحبّه، وإذا أحبّه أقبل إليه وقال أيضا: من عرف نفسه وعرف ربّه عرف قطعا أنّه لا
وجود له من ذاته إنّما وجود ذاته ودوام وجوده وكمال وجوده من الله وإلى الله وبالله
مومن جب اپنے رب کو جانتا ہے تو وہ اس سے محبت کرتا ہے اور جب مجبت کرتا ہے اس کو قبول کرتا ہے
اور یہ بھی کہا جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا – وہ قطعی جان جاتا ہے کہ اس کا کوئی ذاتی وجود نہیں بلکہ وجود تو ذات اور دوام اور جودت و کمال الله سے ہے اور اس کی طرف سے ہے اور الله کے لئے ہے
هرم بن حيان العبدي وہی اویس قرنی کے مرید ہیں جو ان کی تلاش میں کوفہ سے شام پہنچے تھے – ان کا ذکر اویس قرنی والے بلاگ میں ہے
وہابی عالم علی محمد الصَّلاَّبي کتاب أسمى المطالب في سيرة أمير المؤمنين علي بن أبي طالب رضي الله عنه کے مطابق یہ علی کا قول ہے
دعا أمير المؤمنين على رضي الله عنه الناس إلى التفكير في أنفسهم فقال: من عرف نفسه فقد عرف ربه
امیر المومنین علی رضی الله عنہ نے انسانوں کو اپنے آپ میں تفکر کا کہا کہ جس نے اپنے نفس کو پہچانا اس نے اپنے رب کو پہچانا
یہ اصلا تصوف کی جڑ ہے جس کے ڈانڈے یونانی فلسفہ میں جا کر ملتے ہیں
———————————————————————————————–
مصدر