اسرار احمد کے مطابق چار صدیوں تک تصوف کی تبلیغی مساعی کے نیتجے میں بر صغیر، صنم خانہ ہند، میں مجدد آ رہے ہیں
گیارہویں صدی (الف ثانی ) کا مجدد اعظم شیخ احمد سرہندی
بارہویں صدی کا مجدد اعظم امام الہند شاہ ولی اللہ دھلوی
تیرھویں صدی کا مجدد اعظم، ہزارہ کے سید احمد بریلوی
چودھویں صدی کا مجدد اعظم امام اسیر مالٹا شیخ الہند جیسا مجاہد
اسرار احمد کی پیشینگوئی کے مطابق اگلا مجدد پاکستان سے ہو گا
دوسری طرف سعودی عرب کہ شیخ امام کعبہ عبد الرحمان السدیس کا فرمانا ہے کہ آج کے مجدد دین و ملہم امام محمد بن سلمان ہیں جو موجودہ ولی العھد ہیں
سن ٢٠١٨ میں إمام وخطيب الحرم المكي عبد الرحمن السديس نے موجود سعودی ولي العهد الأمير محمد بن سلمان کو مُحدَّث اور ملهم (جس کو الہام ہو ) قرار دیا ہے اور اپنی اس رائے کا ذکر خطبہ میں کیا
اس کا ذکر مشھور عرب اخبارات میں ہوا لنک
کوئی بر صغیری صوفي مجدد کا منتظر ہے تو کوئی واپس عربی و تمیمی سلفي مجدد کو کہہ رہا ہے کہ آ چکا ہے
عثمانی صاحب کو چھوڑ کر اسرار احمد الگ ہو گئے تھے کہ عثمانی صاحب سرے سے تصوف کے قائل ہی نہیں تھے
راقم بھی پیشنگوئی اپنے اندازہ پر کرتا ہے کہ عنقریب صوفی حلقوں میں بھی پھوٹ پڑنے والی ہے – سنٹرل ایشیا کے صوفے فرقے اپس میں مل جائیں گے اور برصغیر و انڈیا و ترکی کے صوفے حلقے شکل دیکھتے رہ جائیں گے – ان صوفیوں کے امام المہدی الدیلم سے نکلیں گے یعنی ازربائیجان سے جیسا کہ خود صوفی بیان کرتے چلے آ رہے ہیں
جو ان صوفیاء نے بویا ہے وہ کاٹنا بھی انہی صوفیاء کو ہو گا
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ، عَنْ شَرَاحِيلَ بْنِ يَزِيدَ الْمُعَافِرِيِّ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ فِيمَا أَعْلَمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا ، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ شُرَيْحٍ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ لَمْ يَجُزْ بِهِ شَرَاحِيلَ.
جناب ابوعلقمہ نے کہا کہ میرے علم و یقین کے مطابق حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے روایت کیا ہے ، آپ نے فرمایا :’’ بیشک اللہ ذوالجلال ہر سو سال کے شروع میں یا آخر میں اس امت کے اندر ایک آدمی پیدا کرتا رہے گا جو اس کے دین کو ازسر نو قائم اور مضبوط کرتا رہے گا ۔:: امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اس روایت کو عبدالرحمن بن شریح اسکندرانی نے ( معضل ) بیان کیا ہے ، وہ شراحیل سے آگے نہیں بڑھا ۔ ( اس نے بعد والے راویوں کا ذکر چھوڑ دیا ہے ۔ )
Sunnan e Abu Dawood#4291
یہ روایت معضل ہے پھر بھی لی جا رہی ہے۔
بہرحال مجدد کا آنا اسلام کے خلاف موقف کیسے ہیں؟
مجدد کس کی تجدید کرے گا ؟ عقائد کی تجدید ممکن نہیں کیونکہ عقائد قرآن میں ہیں جو اصول ہیں
مجدد اگر عقائد کی اصلاح کرے گا تو پھر اس کو مجدد نہیں کہہ سکتے
بھر حال اصل بات یہ ہے کہ دین میں تصوف کو قبول کر لیا گیا ہے جو عقائد اسلام سے متصادم ہے
لہذا اگر کوئی مجدد ہوتا تو سب سے اول اس کی نکیر کرتا
مزید بحث کے لئے کتاب بلا عنوان دیکھیں
تجدید سے کیا مراد ہے آپ کے نزدیک؟
ذیل میں جو تعریف بیان کی گئی ہے میرا سوال اسی definition کے تحت ہی تھا کہ دین میں شرک اور بدعات کو ختم کرکے دین کو اصلی حالت پر لانے والا مجدد ہے تو مجدد پھر کیسے غلط ہوسکتا ہے؟ تعریف یہ ہے:
تجدید سے مراد یہ ہے کہ دین کو اس حالت میں لوٹا دینا جس حالت میں وہ عہد نبوی میں تھا۔ اس عہد میں اسلام ہر لحاظ سے کامل و مکمل اور خالص و مُخلَص تھا، پھر اس میں کچھ نقائص اور بدعات داخل ہونے لگیں، چنانچہ ان مجددین نے اسلام کو ان تمام نقائص و بدعات سے پاک کرکے اسے حقیقی شکل میں پیش کیا۔
https://ur.m.wikipedia.org/wiki/%D9%81%DB%81%D8%B1%D8%B3%D8%AA_%D9%85%D8%AC%D8%AF%D8%AF%DB%8C%D9%86_%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85
آپ کی بات درست کوئی بھی صوفی تو ہرگز مجدد نہیں ہوسکتا۔
مومن تو اس تعریف جو یہاں بیان کی گی ہے ہوسکتا ہے دراصل یہ سوال تھا ۔
میرے نزدیک دین میں تجدید کا کوئی تصور نہیں – اس کی صحیح السند دلیل درکار ہے جو موجود نہیں