اسلامی تصوف اور متاثرہ فرقوں میں یہ عقیدہ پایا جاتا ہے کہ اولیاء اللہ کی ارواح موت کے بعد فرشتوں جیسے کام کرنے لگ جاتی ہیں یا ان کی جماعت میں ضم ہو جاتی ہیں – اس عقیدے کو المناوی اور شاہ ولی اللہ بیان کرتے تھے
شاہ ولی اللہ کتاب حجت اللہ البالغہ میں تو کہتے ہیں کہ ارواح فرشتوں کے ساتھ شامل ہو جاتی ہیں اور ان پر بھی اللہ کا حکم نازل ہونے لگتا ہے جس کو ارواح سر انجام دیتی ہیں
کتاب فيض القدير شرح الجامع الصغير از المناوي القاهري (المتوفى: 1031هـ) کے مطابق
قوله (وصلوا علي وسلموا فإن صلاتكم تبلغني حيثما كنتم) أي لا تتكلفوا المعاودة إلي فقد استغنيتم بالصلاة علي لأن النفوس القدسية إذا تجردت عن العلائق البدنية عرجت واتصلت بالملأ الأعلى ولم يبق لها حجاب فترى الكل كالمشاهد بنفسها أو بإخبار الملك لها وفيه سر يطلع عليه من يسر له.
اپ صلی الله علیہ وسلم کا قول کہ تمہارا درود مجھ تک پہنچ جاتا ہے جہاں کہیں بھی تم ہو یعنی .. تم جو درود کہتے ہو مجھ پر ، تو بے شک نفوس قدسیہ ( پاک جانیں) جب بدن کے عَلاقوں سے جدا ہوتی ہیں ، یہ ارواح بلند ہوتی ہیں اور عالمِ بالا سے مل جاتی ہیں اور ان کے لئے کوئی پردہ نہیں رہتا اور سب کچھ خود دیکھتی ہیں یا بادشاہت الہی کی خبریں پاتی ہیں اور اس میں راز ہے جس کی اطلاع وہ پاتے ہیں جو کھوج کریں
اس طرح کے اقوال سے روح کا کہیں بھی آنا ثابت کیا جاتا ہے جبکہ یہ اقوال بھی یہود کی کتب تصوف کا چربہ ہیں
Elaborating on cryptic passages found in the Bible (Gen. 5:24; 2 Kings 2:11), it is taught that exceptional mortals, such as Enoch, Elijah, and Serach bat Asher may be elevated to angelic status (I Enoch; Zohar I:100a, 129b; T.Z. Hakdamah 16b).
بائبل کے بعض اقتباسات سے یہ تعلیمات اخذ کی گئی ہیں کہ انسانوں میں انوخ ، الیاس اور سراخ بن عشر کو فرشتوں کا درجہ دیا جا چکا ہے
According to a medieval Midrash, nine people entered Paradise alive (and, by implication,
underwent transformation into Angels): Enoch, Elijah, the Messiah, Eliezer (the
servant of Abraham), Ebed Melech, Batya (the daughter of Pharaoh), Hiram
(who built Solomon’s Temple), Jaabez (son of R. Judah the Prince), and Serach
bat Asher (Derekh Eretz Zut 1)
یہودی کتاب مدرش کے مطابق نو افراد زندہ جنت میں گئے اور فرشتوں میں بدل گئے
روزانہ جسم سے روح نکلنا اور نیند میں اس کا آسمان میں جانا بھی یہودی تصوف کا کلام ہے
خبردار نفس انسانی اس سے (نیند میں ) نکلتا ہے اور بلند ہوتا ہے جب وہ اپنے بستر میں جاتا ہے – اور اگر تم سوال کرو کہ کیا سب آسمان کی طرف بلند ہوتے ہیں ؟ تو ایسا نہیں ہے کہ تمام الملک کا وجھہ (اللہ تعالی ) کو دیکھ سکیں (یعنی سارے نفس جسم چھوڑ کر عرش تک نہیں جا پاتے ) – نفس بلند ہوتا ہے اور اپنے پیچھے جسم انسانی (غف) میں ایک ذرہ سا چھوڑ جاتا ہے ، یہ کم از کم زندگی دل میں ہوتی ہے اور نفس جسم کو چھوڑتا ہے اور سرگرداں پھرتا ہے اور بلند ہونا چاہتا ہے اور بلندی تک کئی مدارج ہیں – نفس اگر دن میں نجاست سے (یعنی گناہ سے ) کثیف نہیں ہوا تو ہی بلند ہو پاتا ہے لیکن اگر نفس پاک ہے اگر دن میں کثیف نہ ہوا تھا تو یہ بلند ہو جاتا ہے – اگر نفس کثیف ہو چکا ہے تو وہ جسم سے ہی جڑا رہتا ہے اور پھر بلند نہیں ہوتا
Book of Zohar
یہود کو یہ تصور مصریوں سے ملا تھا کہ انسانی روح و نفس دو الگ چیزیں ہیں – اور ایک نفس جسم سے نکلتا ہے تو اس کا ایک حصہ جسم میں رہتا ہے – جو نفس نکلتا ہے وہ جو جو دیکھتا ہے وہ خواب ہوتا ہے – یہودی تصوف قبالہ میں اسی فلسفہ کی بنیاد پر شجر حیات
Tree of Life
کا زائچہ بنایا جاتا ہے جس کا ذکر جادو پر یہودی کتب میں موجود ہے
عراق کے مسلمان راویوں نے بھی یہ فلسفہ بیان کیا ہے جو بابل کے یہود کا اثر معلوم ہوتا ہے اور ان روایات پر تفصیلی کلام راقم کی کتاب ، کتاب الرویا میں ہے