رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
بلاشبہ دین نصیحت ہے ، ہم نے عرض کیا: کس کے لیے، اللہ کے رسول؟ آپ نے فرمایا: اللہ کے لیے، اس کی کتاب (قرآن) کے لیے، اس کے رسول (محمد) کے لیے، مسلمانوں کے امیروں اور عام مسلمانوں کے لیے
یعنی نصیحت کی جائے گی اللہ تعالی کا خوف پیدا کرنے کے لئے – اس کے رسول کی اتباع کا حکم کیا جائے گا – اللہ تعالی کی کتاب کی طرف بلایا جائے گا – یہ نصیحت مسلمانوں کے امیروں کو کی جائے گی اور عام مسلمان کو سمجھایا جائے گا – یہ دین کا مقصد ہے –
دین اسلام دنیا کے باقی ادیان سے الگ ہے – یہ نصرانیت نہیں ہے جس کو اللہ تعالی نے باوجود ابراہیم سے تعلق کے کفر قرار دیا ہے – اسلام ، یہودیت بھی نہیں ہے جس میں توریت پر عمل پیرا یہود کو کہا جاتا ہے کہ انہوں نے کتاب اللہ کو پیٹھ پیچھے پھینک دیا ہے- اس طرح ابراہیم علیہ السلام سے تعلق کے باوجود یہ مذاھب صحیح راستے پر نہیں تھے – متبعین احبار و رہبان جہنم کی نذر ہو رہے تھے باوجود یہ کہ سخت ریاضت کرنے والے اور درس کتاب و سنت موسی و عیسیٰ بیان کرنے والے تھے
اس کتاب میں ان تلبسات کا ذکر ہے جو دعوت الی اللہ کے حوالے سے اسلامی فرقوں نے ایجاد کی ہیں – فرقوں کے نزدیک مشرک کی شفاعت ممکن ہے ، لا علمی میں کفر کرنے والا کافر نہیں ، انسانیت کے وہ لوگ جو عجمی ہیں ان پر اتمام حجت نہیں ہوا کیونکہ ان کو عربی نہیں آتی وغیرہ
ان تلبیسات پر بحث اس کتاب میں کی گئی ہے –