عبادات ٢

]کیا قربانی ایک فوت شدہ انسان کی طرف سے بھی کی جا سکتی ہے 

]وضو میں کان اور گردن کا مسح کرنا

]وتر پڑھے بغیر سونا؟

]عصر کے بعد  سنت ہے یا نہیں

]سنت موکدہ اور غیر موکدہ اور واجب  کیا ہے ؟

]رسول الله نو محرم کا روزہ رکھنے کا ارادہ کر رہے تھے لیکن وفات ہوئی؟

]ایک جانور کی قربانی تمام گھر والوں کی طرف سے جائز ہے ؟

 ]عصر کا وقت کب تک ہے ؟

]عید الاضحی پر مرغے کی قربانی کرنا

]ابوہریرہ رضی الله عنہ کا منفرد وضو تھا؟

[EXPAND  عرفہ کے روزے پر مزید سوالات ہیں]

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابٌ فِي صَوْمِ الْعَشْرِ) سنن ابو داؤد: کتاب: روزوں کے احکام و مسائل (باب: عشرہ ذی الحجہ میں روزوں کا بیان)
2437
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْحُرِّ بْنِ الصَّبَّاحِ، عَنْ هُنَيْدَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنِ امْرَأَتِهِ، عَنْ بَعْضِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ تِسْعَ ذِي الْحِجَّةِ، وَيَوْمَ عَاشُورَاءَ، وَثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، أَوَّلَ اثْنَيْنِ مِنَ الشَّهْرِ وَالْخَمِيسَ.
حکم : صحیح 2437
امہات المؤمنین میں سے ایک کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ذوالحجہ کے ( پہلے ) نو دن ، عاشورہ محرم ، ہر مہینے میں تین دن اور ہر مہینے کے پہلے سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھا کرتے تھے ۔
اب کوئی یہ بھی کہہ سکتا ہے یہ روزہ حاجیوں پر نہیں ہے لیکن دوسرے لوگوں کے لئے ہے جو حج پر نہیں ہیں

جواب شعیب نے مسند احمد میں اس کو ضعيف لاضطرابه قرار دیا ہے
قال الدكتور أحمد الغامدي، مدير عام هيئة الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر بمنطقة مكة سابقًا، إن حديث فضل صيام يوم عاشوراء وتكفير الصيام لسنة ماضية هو حديث “ضعيف” بعكس ما هو مشتهر.
الدكتور أحمد الغامدي، مدير عام هيئة الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر بمنطقة مكة نے کہا صحیح مسلم کی ابو قتادہ والی حدیث ضعیف ہے

http://www.ajel.sa/local/1798686

وقال نصًّا، إن الحديث “رواه عبدالله بن معبد الزماني عن أبي قتادة، وعبدالله بن معبد لا يعرف له سماع عن أبي قتادة، قاله البخاري في الكبير، وأخرج ابن عدي الحديث في الكامل وقال: (وهذا الحديث هو الحديث الذي أراد البخاري أن عبدالله بن معبد لا يعرف له سماع من أبي قتادة)، وهذا يعني أن البخاري يضعف إسناده بالانقطاع، وإقرار من نقل ذلك يعد موافقة له” حسب قوله
عرفہ کا روزہ رکھنے پر گناہ معاف ہونے والی جس حدیث کو امام مسلم نے بیان کیا ہے امام بخاری کے نزدیک اس کی سند میں انقطاع ہے
مَيْمُونَةَ رضی الله عنہا کی صحیح مسلم میں روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھاامام بخاری اس سلسلے میں صرف ایک حدیث لائے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے روزہ نہیں رکھا
صحیح بخاری کی روایت 1658 ہے

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، حَدَّثَنَا سَالِمٌ قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى أُمِّ الفَضْلِ، عَنْ أُمِّ الفَضْلِ، شَكَّ النَّاسُ يَوْمَ عَرَفَةَ فِي صَوْمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، «فَبَعَثْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَهُ» أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ کہتی ہیں ہم نے یوم عرفہ میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے پاس دودھ بھیجا یہ دیکھنے کہ روزہ ہے یا نہیں تو اپ نے وہ دودھ پی لیا
موطا امام مالک کی روایت ١٣٨٩ یا ٣٨٨ ہے
عقبة بن عامر الجهني عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: “إن أيام الأضحى وأيام التشريق ويوم عرفة عيدنا أهل الإسلام أيام أكل وشرب

نبی صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا یوم عرفہ اوریوم النحر اور ایام تشریق ہم اہل اسلام کی عید کےدن ہیں اوریہ سب کھانے پینے کے دن ہیں ۔
البناية شرح الهداية از المؤلف: أبو محمد محمود بن أحمد بن موسى بن أحمد بن حسين الغيتابى الحنفى بدر الدين العينى (المتوفى: 855هـ) میں ہے

وكره صوم يوم عرفة عند الشافعي – رَحِمَهُ اللَّهُ

امام شافعی یوم عرفہ کے دن روزہ سے کراہت کرتے
قولی حدیث میں اس دن کو کھانے پینے کا دن کہا گیا ہے
موطأ میں ہے کہ عائشہ رضی الله عنہا عرفہ کا روزہ رکھتی تھیں –

وَحَدَّثَنِي عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ كَانَتْ «تَصُومُ يَوْمَ عَرَفَةَ»، [ص:376] قَالَ الْقَاسِمُ: وَلَقَدْ رَأَيْتُهَا عَشِيَّةَ عَرَفَةَ، يَدْفَعُ الْإِمَامُ ثُمَّ تَقِفُ حَتَّى يَبْيَضَّ مَا بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ مِنَ الْأَرْضِ، ثُمَّ تَدْعُو بِشَرَابٍ فَتُفْطِرُ

اس کی سند میں یحیی بن سعید انصاری مدلس ہے
اعمال کا دارومدار نیت پر ہے – اس دن روزہ رکھا جا سکتا ہے  لیکن اپ لوگوں کو اس کی صحیح خبر دیں تو قباحت نہیں ہے
مثلا ١٥ شعبان کا روزہ بدعت ہے لیکن ہم کو معلوم ہوا کہ عائشہ رضی الله عنہا اپنے روزے شعبان میں مکمل کرتی تھیں ظاہر ہے اس دور میں ١٥ شعبان کا وجود نہ تھا
کہنے کا مقصد ہے دن الله کے ہیں کسی بھی دن نیکی کا عمل کیا جا سکتا ہے لیکن اگر دن کسی بدعت سے متصف ہو تو اس دن اپ تبلیغ بھی کریں کہ ایسا ایسا کرنا بدعت ہے
عبادتایام حج میں بعض کام حاجی کریں گے لیکن مقیم بھی ان کو کرے گا مثلا قربانیاسی طرح حاجی روزہ نہیں رکھے گا اور مقیم بھی روزہ نہیں رکھے گا
قیود بھی ہیں بعض کام حاجی نہیں کرے گا حاجی شکار نہیں کرے گا لیکن مقیم کرے گا
[/EXPAND]

]قربانی کے تین حصے کیے جائیں اسکی دلیل کس حدیث سے ملتی ہے

]ایصال ثواب یا نیاز کرنا ایک ہی کام ہے ؟

]عرفہ کے روزے پر مزید سوالات ہیں

]یہود کی مخالفت میں نو محرم کو بھی روزہ رکھنا ہو گا یا صرف دس محرم کو ہی رکھنا ہے؟؟

]قضاء نماز کا ذکر

]نماز وتر کی قضاء کرنا