اس کتاب میں دونوں قبلوں کی تاریخ ، ان مساجد کے تعلق سے آسمانی شریعتوں میں الگ الگ مناسک اور انبیاء کے ان مساجد سے تعلق پر بحث کی گئی ہے
کتاب کا ایک موضوع یہ سوال بھی ہے کہ کیا مسجد الاقصی کو قبلہ مقرر کرنا اللہ کا حکم تھا یا یہودی اختراع تھی بعض مفسرین نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ بیت المقدس سرے ہی قبلہ نہیں تھا نہ اللہ تعالی کا مقرر کردہ تھا بلکہ یہ یہودی سازش تھی جس پر آزمائش کے لئے مسلمانوں کو حکم دیا گیا کہ وہ بھی اس کو قبلہ بنا لیں لیکن بعد میں واپس کعبہ کو ہی قبلہ کر دیا گیا جو تمام انبیاء کا قبلہ رہا ہے – راقم نے اس مفروضے کا تعقب کیا ہے اور اس مفروضے کی بے بضاعتی کو واضح کیا ہے – کتاب میں مشرک اقوام اور اہل کتاب کی آراء و دعووں کو بھی زیر بحث لایا گیا ہے
کتاب کے آخر میں حج کی اقسام اور طریقے پر تفصیل دی گئی ہے
مکمل کتاب لٹریچر/ کتب ابو شہریار میں ملاحظہ کریں