سنن ابو داود میں ہے
حدَّثنا سليمانُ بنُ داودَ المَهْريُّ، حدَّثنا ابنُ وهْبٍ، أخبرني سعيدُ ابنُ أبي أيوبَ، عن شَرَاحِيلَ بنِ يزيدَ المَعافِريِّ، عن أبي علقمةَ عن أبي هريرةَ -فيما أعلمُ- عن رسول الله -صلَّى الله عليه وسلم- قال: “إن الله عز وجل يبعث لهذه الأمة على رأس كلِّ مِئة سنةٍ من يُجَدِّدُ لها دينَها
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک ہر سو سال کے پورے ہونے پر، اللہ تعالی اس امت پر بھیجے گا اس کو جو اس کے دین کی تجدید کرے گا
قال العراقي: سنده صحيح الفيض 2/ 282 عراقی کا قول ہے کہ اس کی سند صحیح ہے
قال الحافظ: سنده قوي لثقة رجاله توالي التأسيس ص 49 ابن حجر کا قول ہے کہ سند قوی ہے، راوی ثقہ ہیں
قال السخاوي: سنده صحيح رجاله كلهم ثقات سخاوی نے کہا اس کی سند صحیح ہے رجال سب ثقہ ہیں[1]
ابن عدی کے بقول أبو علقمة کا نام مسلم بن يسار ہے-
قَالَ الشَّيْخُ: وَهَذَا الْحَدِيثُ لا أَعْلَمُ يَرْوِيهِ غَيْرَ ابْنُ وَهب، عَنْ سَعِيد بْنِ أَبِي أَيُّوبَ، ولاَ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ غَيْرَ هَؤُلاءِ الثَّلاثَةِ، لأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ فِي كِتَابِ الرِّجَالِ لابْنِ وَهْبٍ، ولاَ يَرْوِيهِ عَنِ ابْنِ وَهْبٍ إلاَّ هَؤُلاءِ، وأَبُو عَلْقَمَةَ اسْمُهُ مسلم بن يسار
امام بخاری کی رائے الگ ہے – تاریخ الکبیر میں امام بخاری کا کہنا ہے کہ شَراحِيل بْن يزيد، المَعافريّ. نے مُسلم بْن يَسارسے سنا تھا – یہ أَبِي عَلقَمة. سے روایت کرتا ہے
شَراحِيل بْن يزيد، المَعافريّ سَمِعَ مُسلم بْن يَسار، عَنْ أَبِي عَلقَمة
امام بخاری کا انداز تحریر بتا رہا ہے کہ ان کے نزدیک مسلم بن یسار اور ابو علقمہ ایک راوی نہیں ہیں – البتہ محدثین متاخرین نے ان دونوں کو ملا کر ایک راوی کر دیا ہے
راقم کہتا ہے امام بخاری نے جس طرف اشارہ کیا ہے وہ صحیح ہے – مسلم بن یسار مصری و افریقی ہے اور اس کی کنیت ابو عثمان ہے نہ کہ ابو علقمہ – اکمال از مغلطاي میں اس کا مکمل نام ہے
مسلم بن يسار المصري، أبو عثمان الطنبذي، ويقال: الإفريقي، مولى الأنصار
جامع بیان العلم میں ابن عبد البر کا قول ہے
قَالَ أَبُو عُمَرَ: «اسْمُ أَبِي عُثْمَانَ الطُّنْبُذِيِّ مُسْلِمُ بْنُ يَسَارٍ»
مسلم بن یسار جس سے عبدالرحمان بن زیاد بن انعم مصری افریقی روایت کرتے ہیں اس پر امام احمد کا قول ہے یہ مجہول ہے
وقال أبو طالب: قال أحمد بن حنبل: مسلم بن يسار الذي يروي عنه الإفريقي لا أعرفه. «الجرح والتعديل» 8/ (870) .
ابو طالب نے کہا : احمد نے کہا مسلم بن یسار جس سے (عبدالرحمان بن زیاد بن انعم) افریقی روایت کرتا ہے اس کو میں نہیں جانتا [2]
الاستغناء في معرفة المشهورين من حملة العلم بالكنى «وهو مشتمل على ثلاثة كتب في الكنى از ابن عبد البر النمري القرطبي (368 – 463 هـ) میں ہے
أبو علقمة. روى عنه عبد الرحمن بن زياد المعافرى ضعفه يحيى ابن معين وقال: ليس بشئ
ابو علقمہ جس سے عبد الرحمان بن زیاد روایت کرتا ہے بقول امام ابن معین کوئی چیز نہیں ہے[3]
ميزان الاعتدال في نقد الرجال از الذھبی میں راوی مسلم بن يسار [د، ت، ق] المصري، أبو عثمان کے ترجمہ میں ہے
ولا يبلغ حديثه درجة الصحة اس کی حدیث صحت کے درجہ پر نہیں پہنچتی
عجیب بات ہے کہ امام الذھبی کی کتاب تاریخ الاسلام میں اسی راوی کے دو ترجمے رقم ٢٠٦ اور رقم ٢٣٩ پر قائم کیے گئے ہیں ان میں سے ایک میں اس راوی کو صدوق قرار دے دیا گیا ہے جبکہ دوسرے مقام پر نہ کلمہ جرح ہے نہ تعدیل ہے –
کتاب أنِيسُ السَّاري في تخريج وَتحقيق الأحاديث التي ذكرها الحَافظ ابن حَجر العسقلاني في فَتح البَاري از أبو حذيفة، نبيل بن منصور بن يعقوب بن سلطان البصارة الكويتي ، محقق: نبيل بن مَنصور بن يَعقوب البصارة کی تحقیق ہے کہ
قلت: مسلم بن يسار الذي يروي عن أبي هريرة وعنه شراحيل بن يزيد هو المصري أبو عثمان الطنبذي ويقال الأفريقي مولى الأنصار، وأما أبو علقمة المذكور هنا في إسناد هذا الحديث فهو غيره وهو مصري مولى بني هاشم ويقال حليفهم ويقال حليف الأنصار، وقد اتفقا في الرواية عن أبي هريرة ويروي عنهما شراحيل بن يزيد، واختلفا في الكنية.
میں کہتا ہوں : مسلم بن یسار جو ابو ہریرہ سے روایت کرتا ہے اور اس سے أبو عثمان شراحيل بن يزيد المصري روایت کرتا ہے اور اس کو لأفريقي مولى الأنصار کہا جاتا ہے اور جہاں تک ابو علقمہ ہے جو اس سند میں مذکور ہے وہ میرے نزدیک کوئی اور ہے یہ شخص ہے جو مصری ہے اور یہ بنو ہاشم کا آزاد کردہ ہے یا بنو ہاشم کا حلیف و مددگار ہے اس کو انصار کا حلیف بھی کہا جاتا ہے[4]
راقم کہتا ہے کہ راوی مسلم بن یسار پر بہت سے مسائل ہیں –
اول : مسلم بن یسار کا سماع ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے
الزهد والرقائق لابن المبارك میں ہے
أنا سَعِيدُ بْنُ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ عُثْمَانَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ: «إِنَّ فِي الْجَنَّةِ سُفُنًا مَقَاذِفُهَا مِنْ ذَهَبٍ
یہاں مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ کا سماع ابو ہریرہ سے نہیں ہے اگر سند میں تحریف نہیں ہے
دوم : محققین کا اس میں بھی اختلاف ہے کہ روایت ہر صدی کے آخر میں مجدد یہ ایک راوی ہے یا اس الگ ہیں
مسلم بن يسار المصري، أبو عثمان الطنبذي (بقول البانی ، ابن حجر یہ راوی ہے )
أبي علقمة، مسلم بن يسار الهاشمي مولی بنو ہاشم (بقول سخاوی یہ راوی ہے )
أبي علقمة، مولی بنو ہاشم یا مولی انصار (بقول نبیل بن منصور یہ راوی ہے )
سوم محدثین میں امام احمد کے نزدیک مسلم بن یسار جس سے عبد الرحمان بن زیاد افریقی روایت کرتا ہے وہ مجہول ہے اور ابن معین کا کہنا ہے وہ کوئی چیز نہیں ہے
مصریوں نے جس مسلم بن یسار سے روایت کیا اس کی کنیت انہوں نے ابو عثمان ذکر کی ہے حُمَيْدُ بْنُ هَانِئ، أَبُو هَانِئ الْخَوْلانِيُّ المتوفی ١٤٢ ھ نے ابی عثمان مسلم بن یسار سے روایت کیا ہے – ابن ماجہ میں ہے
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ حُمَيْدُ بْنُ هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: “مَنْ أُفْتِيَ بِفُتْيَا غَيْرَ ثَبَتٍ، فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ
مسند احمد میں مصری عَمْرِو بْنِ أَبِي نَعِيمَةَ نے ابو عثمان مسلم بن یسار سے روایت کیا ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرِو الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي نُعَيْمَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَقَوَّلَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ
اور عبد الرحمان بن زیاد افریقی مصری نے بھی مسلم بن یسار سے روایت کیا ہے
عبد الرحمان بن زیاد افریقی مصری ، عَمْرِو بْنِ أَبِي نَعِيمَةَ ، حُمَيْدُ بْنُ هَانِئ، أَبُو هَانِئ الْخَوْلانِيُّ، شَراحِيل بْن يزيد المَعافريّ سب راوی ایک طبقہ کے ہیں اور مصری ہیں لہذا اس میں کوئی شک نہیں کہ مسلم بن یسار کی کنیت ابو علقمہ نہیں ہے بلکہ ابو عثمان ہے اور امام احمد کے نزدیک یہ مجہول ہے -ابن معین کے نزدیک ابو علقمہ کوئی چیز نہیں ہے
حاصل کلام ہوا کہ ابو عثمان مسلم بن یسار اور ابو علقمہ ایک راوی نہیں ہے جیسا بعض نے دعوی کیا ہے نتیجہ یہ نکلا کہ سنن ابو داود کی روایت راوی أبي علقمةَ کی مجہولیت کی وجہ سے ضعیف ہے
حدَّثنا سليمانُ بنُ داودَ المَهْريُّ، حدَّثنا ابنُ وهْبٍ، أخبرني سعيدُ ابنُ أبي أيوبَ، عن شَرَاحِيلَ بنِ يزيدَ المَعافِريِّ، عن أبي علقمةَ عن أبي هريرةَ -فيما أعلمُ- عن رسول الله -صلَّى الله عليه وسلم- قال: “إن الله عز وجل يبعث لهذه الأمة على رأس كلِّ مِئة سنةٍ من يُجَدِّدُ لها دينَها
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بے شک ہر سو سال کے پورے ہونے پر، اللہ تعالی اس امت پر بھیجے گا اس کو جو اس کے دین کی تجدید کرے گا
آراء
طبقات الفقهاء الشافعية از ابن الصلاح (المتوفى: 643هـ) میں ہے کہ پہلے مجدد عمر بن عبد العزیز ، پھر امام شافعی ، پھر ابو العباس بن سریج ، پھر الإِسْفِرَايِينِيّ
قَالَ الشَّيْخ تَقِيّ الدّين: وعَلى الشَّيْخ أبي حَامِد تَأَول بعض الْعلمَاء حَدِيث أبي هُرَيْرَة، عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: ” إِن الله عز وَجل يبْعَث لهَذِهِ الْأمة على رَأس كل مئة سنة من يجدد لَهَا دينهَا “.
وَكَانَ على رَأس المئة الأولى عمر بن عبد الْعَزِيز، وَفِي الثَّانِيَة الشَّافِعِي، قَالَ هَذَا الْقَائِل: وَفِي رَأس الثَّالِثَة أَبُو الْعَبَّاس ابْن سُرَيج، وَفِي رَأس الرَّابِعَة أَبُو حَامِد الإِسْفِرَايِينِيّ
وروى الشَّيْخ بِإِسْنَادِهِ أَن ابْن الْمحَامِلِي لما عمل ” الْمقنع ” أنكرهُ عَلَيْهِ شَيْخه الشَّيْخ أَبُو حَامِد من جِهَة أَنه جرد فِيهِ الْمَذْهَب، وأفرده عَن الْخلاف، وَذهب إِلَى أَن ذَلِك مِمَّا يقصر الهمم عَن تَحْصِيل الفنين، وَيَدْعُو إِلَى الِاكْتِفَاء بِأَحَدِهِمَا، وَمنعه من حُضُور مَجْلِسه، فاحتال لسَمَاع درسه من حَيْثُ لَا يحضر الْمجْلس.
طبقات علماء الحديث از ابن عبد الهادي الدمشقي الصالحي (المتوفى: 744 هـ) میں ہے کہ پہلے مجدد عمر بن عبد العزیز ہیں پھر شافعی پھر ابن خزیمہ
وقال: سمعتُ المشايخ في القديم يقولون: إنَّ رأسَ المئة السَّنة في التاريخ من الهجرة قام عمرُ بنُ عبد العزيز، ورأس المئتين محمدُ بنُ إدريسَ الشَّافعي، ورأس الثَّلاثِ مئة محمدُ بنُ إسحاقَ بن خُزيمة.
سير أعلام النبلاء از الذھبی میں ہے کہ ابن صلاح کا قول ہے کہ مجددین میں ہیں شافعی ، ابن سریج ، ابو حامد
قَالَ ابْنُ الصَّلاَح: وَعَلَى الشَّيْخ أَبِي حَامِدٍ تَأَوَّلَ بَعْضُ العُلَمَاء حَدِيْثَ: (إِنَّ اللهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مائَة سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا) فَكَانَ الشَّافِعِيُّ عَلَى رَأْس المائَتَيْنِ، وَابْنُ سُرَيْجٍ عَلَى رَأْس الثَّلاَث مائَة، وَأَبُو حَامِدٍ عَلَى رَأْس الأَرْبَع مائَة
ابن کثیر کا کتاب النهاية في الفتن والملاحم میں قول ہے
أن هذا الحديث يعُمُّ جملة أهل العلم من كل طائفة، وكل صنف من. أصناف العلماء من مفسرين ومحدثين وفقهاء ونحاة ولغويين إلى غير ذلك من الأصناف، والله أعلم.
اس حدیث میں ہر طائفہ میں ہر صنف کے اہل علم شامل ہیں جن اصناف میں مفسرین ہیں ، محدثین ہیں ، فقہاء ہیں ، لغوی و نحوی ہیں اور اسی طرح کی اور صنفوں کے علماء و اللہ ا علم
البانی نے کتاب (الصَّحِيحَة: 599) میں امام احمد کا قول نقل کیا
قال الإمام أحمد بن حنبل: إن الله يُقَيِّضُ للناس في رأس كل مائة من يعلِّمُهم السُّنن , ويَنفي عن رسولِ الله – صلى الله عليه وسلم – الكذب , قال: فنظرنا , فإذا في رأس المائة: عمر بن عبد العزيز , وفي رأس المائتين: الشافعي.
احمد بن حنبل نے کہا بے شک اللہ تعالی لوگوں کے لئے کسی کو لائے گا جو ہر سو سال پر سنت کی تعلیم دیں گے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کے نام سے بولے گئے ) جھوٹ کی نکیر کریں گے – احمد نے کہا ہم دیکھتے تھے کہ یہ عمر بن عبد العزیز ہیں اور دو سو سال پر (سن ٢٠٠ ہجری میں ) امام شافعی ہیں
معرفة السنن والآثار از بیہقی میں ہے کہ یہ قول امام احمد سے روایت کیا گیا ہے
قَالَ الشَّيْخُ أَحْمَدُ: وَرُوِّينَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ: فَكَانَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَلَى رَأْسِ الْمِائَةِ. وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ الشَّافِعِيُّ عَلَى رَأْسِ الْمِائَةِ الْأُخْرَى
راقم کہتا ہے امام احمد سے یہ منسوب قول صحیح سند سے معلوم نہیں ہے اور احمد کے نزدیک مصری راوی مسلم بن یسار مجہول ہے – اگر ابو علقمہ کوئی اور ہے اور مسلم بن یسار نہیں ہے تو پھر یہ بھی معلوم نہیں ابو علقمہ کون ہے – لہذا یہاں امام بخاری کی رائے درست معلوم ہوتی ہے کہ مسلم بن یسار کی کنیت ابو علقمہ نہیں ہے بلکہ دو الگ الگ راوی ہیں
طبقات الشافعيين از ابن کثیر میں امام احمد سے منسوب قول کی سند ہے
قال البيهقي: أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، حدثني أبو الفضل بن أبي نصر العدل، أخبرنا أبو الحسن، محمد بن أيوب بن يحيى بن حبيب، بمصر: سمعت أحمد بن عمرو بن عبد الخالق البزاز، يقول: سمعت عبد الملك الميموني، يقول: كنت عند أحمد بن حنبل، وجرى ذكر الشافعي، فرأيت أحمد يرفعه، وقال: يروى عن النبي، صلى الله عليه وسلم: «إن الله يبعث لهذه الأمة على رأس كل مائة سنة من يقرر لها دينها» ، فكان عمر بن عبد العزيز، رضي الله عنه: على رأس المائة، وأرجو أن يكون الشافعي عل رأس المائة الأخرى.
سند میں أحمد بن عمرو بن عبد الخالق البزاز مجہول ہے
تذهيب تهذيب الكمال في أسماء الرجال از الذھبی اور تاریخ دمشق از ابن عساکر میں ہے
قال أبو محمد بن الورد: ثنا أبو سعيد الفريابي قال: قال أحمد بن حنبل
: إن الله يقيض للناس في رأس كل مائة من يعلمهم السنن، وينفي عن رسول الله
-صلى الله عليه وسلم- الكذب. فنظرنا فإذا في رأس المائة عمر بن عبد العزيز وفي رأس المائتين الشافعي
سند میں محمد بن عقيل الفريابي أبو سعيد المتوفی ٢٨٥ ھ ہے اور یہ شوافع میں سے ہے – حنابلہ کی کتب میں اس کا ذکر نہیں ملا ان کا سماع امام احمد سے مشکوک ہے – امام شافعی سے متعلق بہت سے مبالغہ امیز اقوال میں سے ایک یہ بھی ہے
امام شافعی یا عمر بن عبد العزیز کا کوئی علمی کام معلوم نہیں جس کو تجدید دین قرار دیا جا سکے
============================================
المقاصد الحسنة في بيان كثير من الأحاديث المشتهرة على الألسنة میں سخاوی کا کہنا ہے کہ سند میں أبي علقمة، مسلم بن يسار الهاشمي ہے
حَدِيث: إِنَّ اللَّه يَبْعَثُ لِهَذِهِ الأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا، أبو داود في الملاحم من سننه من حديث ابن وهب، أخبرني سعيد بن أبي أيوب عن شراحيل بن يزيد المعافري عن أبي علقمة، واسمه مسلم بن يسار الهاشمي عن أبي هريرة
تجريد الأسماء والكنى المذكورة في كتاب المتفق والمفترق للخطيب البغدادي از عُبَيْد الله بن علي بن محمد بن محمد بن الحسين ابن الفرّاء الحنبلي ( المتوفى: 580هـ) میں ہے
روى عنه: أبو هانئ حميد بن هاني، وبكر بن عمرو، وشراحيل بن يزيد، وعبد الرحمن بن زياد بن أنعم وغيرهم
مسلم بن یسار سے أبو هانئ حميد بن هاني، وبكر بن عمرو، وشراحيل بن يزيد، وعبد الرحمن بن زياد بن أنعم اور دیگر روایت کرتے ہیں
راقم کہتا ہے مسند احمد میں ہے
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، مِنْ كِتَابِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدٌ يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ، حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَمْرِو الْمَعَافِرِيُّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي نُعَيْمَةَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ تَقَوَّلَ عَلَيَّ مَا لَمْ أَقُلْ، فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنِ اسْتَشَارَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ، فَأَشَارَ عَلَيْهِ بِغَيْرِ رُشْدٍ، فَقَدْ خَانَهُ، وَمَنْ أَفْتَى بِفُتْيَا غَيْرِ ثَبْتٍ، فَإِنَّمَا إِثْمُهُ عَلَى مَنْ أَفْتَاهُ
اس سند سے ظاہر ہے کہ بَكْرُ بْنُ عَمْرِو الْمَعَافِرِيُّ اور أَبِي عُثْمَانَ مُسْلِمِ بْنِ يَسَار کا سماع نہیں ہے بلکہ بیچ میں ایک راوی عمرو بن أبي نَعيمة مصري مجهول ہے ہے –
سنن ابو داود ح ٣٦٥٧ میں ابو داود نے سند ذکر کی کہ بكرِ بن عَمرو اور أبي عثمانَ الطُّنْبُذِيّ کے درمیان عَمرو بن أبي نُعيمة ہے
حدَّثنا الحسنُ بنُ علي، حدَّثنا أبو عبد الرحمن المُقرئ، حدَّثنا سعيد -يعني ابن أبي أيوبَ- عن بكر بن عمرٍو، عن مسلمِ بن يسارٍ أبي عثمان، عن أبي هريرة، قال: قال رسولُ الله – صلَّى الله عليه وسلم -: “من أُفتِيَ”.
وحدَّثنا سليمانُ بنُ داود، أخبرنا ابنُ وهب، حدَّثني يحيى بن أيوبَ، عن بكرِ بن عَمرو، عن عَمرو بن أبي نُعيمةَ، عن أبي عثمانَ الطُّنْبُذِيّ رضيعِ عبدِ الملك بن مروان قال:
سمعت أبا هريرة يقولُ: قالَ رسولُ الله – صلَّى الله عليه وسلم -: “مَن أُفتيَ بغيرِ عِلمٍ كان إثمُهُ على مَن أفتاهُ -زاد سليمانُ المَهريُّ في حديثه:- ومَن أشارَ على أخيه بأمرٍ يَعلمُ أنَّ الرُشْدَ في غَيرِهِ فَقَد خَانَه” وهذا لفظ سليمان
مسلم بن یسار کی کنیت ابو عثمان ہے – امام بخاری نے تاریخ الکبیر میں مُسلم بْن يَسار، مَولَى الأَنصار سَمِعَ سَعِيد بْن المُسَيَّب اور مُسلم بْن يَسار، أَبو عُثمان الطُّنبُذِيُّ رَضِيعُ عَبد الْمَلِكِ بْنِ مَروان کے دو الگ ترجمے قائم کیے ہیں – امام ابی حاتم نے امام بخاری کی تائید کی ہے
یعنی امام بخاری کے نزدیک یہ دو الگ راوی ہیں البتہ خطیب بغدادی و دیگر کے نزدیک ایک ہی ہیں
اس راوی مسلم بن یسار کو أبي علقمة الهاشمي بھی لکھا گیا ہے- المقاصد الحسنة في بيان كثير من الأحاديث المشتهرة على الألسنة میں سخاوی کا کہنا ہے کہ سند میں أبي علقمة، مسلم بن يسار الهاشمي ہے
حَدِيث: إِنَّ اللَّه يَبْعَثُ لِهَذِهِ الأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا، أبو داود في الملاحم من سننه من حديث ابن وهب، أخبرني سعيد بن أبي أيوب عن شراحيل بن يزيد المعافري عن أبي علقمة، واسمه مسلم بن يسار الهاشمي عن أبي هريرة
: الشريعة از الآجُرِّيُّ البغدادي (المتوفى: 360هـ) میں ہے
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ أَبُو عِمْرَانَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ [ص:2139] عَبْدِ الْحَمِيدِ الْحِمَّانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ , عَنِ الْإِفْرِيقِيِّ وَهُوَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زِيَادِ بْنِ أَنْعَمَ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ»
مسلم بن یسار یہ بنو عباس کا حلیف ہے اس کی منکرات میں سے ہیں
کتاب الفتن از نعیم بن حماد میں ہے
حَدَّثَنَا محمد بن عبدالله أبو عبدالله التيهِرْتي، عَن عبدالرحمن بن زياد بن أَنعم، عن مُسلم بن يَسار، عن سعيد بن المسيّب، قالَ: قالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم: (يخْرُجُ مِنَ الْمَشْرِقِ رَايَاتٌ سُودٌ لِبَنِي الْعَبَّاسِ، ثُمَّ يَمْكُثُونَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ تَخْرُجُ رَايَاتٌ سُودٌ صِغَارٌ تُقَاتِلُ رَجُلا مِنْ وَلَدِ أَبِي سُفْيَانَ وَأَصْحَابِهِ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ، يُؤَدُّونَ الطَّاعَةَ لِلْمَهْدِيِّ
مسلم بن یسار نے سعید بن المسیب سے روایت کے کہا رسول اللہ نے فرمایا بنو عباس کے کالے جھنڈے مشرق سے نکلیں گے
یہ سند منقطع ہے لیکن یہ دلیل ہے کہ مسلم بن یسار بنو عباس کا حمایتی ہے ان کے لئے حدیث گھڑنے والا ہے- یہ مسلم بن یسار ہاشمی ہے
سنن الکبری بیہقی میں ہے
وَرَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ فِي الْجَامِعِ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادِ بْنِ أَنْعَمَ , عَنْ مُسْلِمِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنْ عِتْقِ أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ , فَقَالَ: إِنَّ النَّاسَ يَقُولُونَ: إِنَّ أَوَّلَ مَنْ أَمَرَ بِعِتْقِ أُمَّهَاتِ الْأَوْلَادِ عُمَرُ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ , وَلَيْسَ كَذَلِكَ , وَلَكِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَوَّلُ مَنْ أَعْتَقَهُنَّ , وَلَا يُجْعَلْنَ فِي ثُلُثٍ , وَلَا يُبَعْنَ فِي دَيْنٍ. .
اس سند سے معلوم ہوا کہ مسلم بن یسار خود سعید بن المسیب سے بھی روایت کرتا ہے
دوسری طرف یہی راوی مسلم بن یسار ہاشمی کہا گیا ہے جو منکرات بیان کرتا ہے