شیعہ علامہ ضمیر اختر نقوی نے دعوی کیا کہ کعبه میں بت نہیں تھے اس کے گرد تھے
یہ ناقص تحقیق ہے اور اہل سنت کی کتب میں اس پر حوالے موجود ہیں کہ بت کعبہ میں رکھے ہوئے تھے – یہاں راقم شیعہ کتب کے کچھ حوالے درج کرتا ہے
شیعہ کتاب حلية الأبرار از السيد هاشم البحراني میں ہے
هبل ( بضم الهاء وفتح الباء ) صنم للجاهلية قدم بها مكة عمرو بن بن لحى من الشام وكان حجرا أحمر أو ورديا على صورة إنسان يده اليمنى مكسورة نصب في جوف الكعبة وقد جعلت له قريش يدا من ذهب
ھبل یہ انسان کی شکل کا تھا اس کو کعبہ کے وسط میں نصب کیا گیا تھا
بحار الأنوار از المجلسي میں ہے
وهبل صنم في الكعبة،
بحار الأنوار از المجلسي میں ہے
حليمة بنت أبي ذؤيب …. ودخل البيت وطاف بهبل وقبل رأسه
حليمة بنت أبي ذؤيب بیت اللہ میں داخل ہوئی اور ھبل کا طواف کیا اور اس بت کے سر کو چوما
اس کے بر خلاف دو روایتوں میں ہے کہ ھبل کعبہ کے اوپر رکھا ہوا تھا
بحار الأنوار از المجلسي میں ہے
أبوبكر الشيرازي في نزول القرآن في شأن أميرالمؤمنين عليه السلام عن قتادة عن ابن
المسيب عن أبي هريرة قال : قال لي جابر بن عبدالله دخلنا مع النبي مكة وفي البيت
وحوله ثلاثمائة وستون صنما ، فأمر بها رسول الله صلى الله عليه واله فالقيت كلها لوجوهها ، وكان على البيت صنم طويل يقال له ( هبل
اس روایت کی مکمل سند موجود نہیں ہے – سند میں قتادہ بصری کا عنعنہ ہے جو مدلس ہے
جابر بن عبد اللہ نے ذکر کیا ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مکہ میں داخل ہوئے اور بیت اللہ میں ٣٦٠ بت تھے پس رسول اللہ نے حکم کیا تو سب منہ کے بل گرا دیے گئے اور بیت اللہ پر ایک طویل بت تھا جس کو ھبل کہا جاتا تھا
علل الشرايع للشيخ الصدوق کی ایک روایت میں ہے کہ حاجی باب بني شيبة سے مسجد الحرام میں داخل ہو اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ٢٠ حج کیے اور ہر بار اس مقام پر پیشاب کیا کیونکہ علی نے کعبہ کی چھت پر سے ھبل کو گرا کر یہاں دفن کیا تھا
حدثنا محمد بن أحمد السناني وعلي بن أحمد بن محمد الدقاق والحسين بن ابراهيم بن أحمد بن هشام المكتب وعلي بن عبدالله الوراق وأحمد بن الحسن القطان رضي الله عنهم قالوا: حدثنا أبوالعباس أحمد بن يحيى زكريا القطان قال: حدثنا بكر بن عبدالله بن حبيب قال: حدثنا تميم بن بهلول عن أبيه عن أبي الحسن العبدي عن سليمان بن مهران قال: قلت لجعفر بن محمد (ع): كم حج رسول الله صلى الله عليه وآله؟ فقال: عشرين مستترا في حجة يمر بالمازمين فينزل فيبول فقلت: يابن رسول الله ولم كان ينزل هناك فيبول؟ قال: لانه أول موضع عبد فيه الاصنام، ومنه أخذ الحجر الذي نحت منه هبل الذي رمى به علي من ظهر الكعبة، لما علا ظهر رسول الله فامر بدفنه عند باب بني شيبة فصار الدخول إلى المسجد من باب بني شيبة سنة لاجل ذلك،
سند میں تميم بن بهلول خود اہل تشیع کے ہاں مجہول ہے – اس روایت سے معلوم ہوا کہ شیعہ زائر بیت اللہ کے دروازے پر آ کر پیشاب کرتے تھے اسی وجہ سے اب یہ دروازہ ختم کر دیا گیا ہے
http://qadatona.org/%D8%B9%D8%B1%D8%A8%D9%8A/%D8%A7%D9%84%D8%B1%D8%AC%D8%A7%D9%84/1925
مزید بتوں پر کتاب الصنام میں بات کی گئی ہے
[wpdm_package id=’8867′]