[wpdm_package id=’8887′]
غامدی صاحب نے تھیوری پیش کی ہے کہ یافث بن نوح کی نسل کے تمام لوگ یاجوج ماجوج ہیں جن میں انہوں نے
جاپان و مغربی ممالک کا ذکر کیا – اس سے قبل وہ رسالہ اشراق میں کہہ چکے ہیں کہ دجال اور یاجوج ماجوج میں کوئی فرق نہیں ہے – یہاں تک کہ وہ مکذوبہ کتاب
Book of Revelations
پر بھی ایمان لے آئے اور اس سے دلیل لینے لگے
راقم کہتا ہے غامدی صاحب بھول گئے کہ وسطی ایشیا کی قوموں میں ہندوستان وترک و جرمن و ایران بھی ہیں جو یافث ہی کی نسل سے ہیں ، اسی وجہ سے ابو الکلام آزاد نے اپنی کتب میں یافث / یاجوج ماجوج کی نسل میں پنجابی قوم کا بھی ذکر کیا ہے-
علامہ اقبال کہہ گئے ہیں
کھُل گئے، یاجوج اور ماجوج کے لشکر تمام
چشمِ مسلم دیکھ لے تفسیرِ حرفِ ’یَنْسِلُوْنْ‘
یعنی اقبال بھی اسی کے قائل تھے کہ یاجوج ماجوج نکل چکے ہیں اگرچہ انہوں نے غور نہیں کیا جیسا ابو الکلام آزاد نے کیا کہ بر صغیر کے مسلمان بھی ترک و ایرانی نسل سے ہیں یافث بن نوح کی ہی اولاد ہیں – اصل میں یہ سب مغالطہ در مغالطہ اس لئے پیدا ہوا کہ مسلمانوں نے اسرائیلیات کو سر چڑھایا اور یہ مان لیا کہ یاجوج ماجوج یافث کی نسل سے ہیں –
جب یہود نے یہ جھوٹ گھڑا تھا کہ وہ سام کی نسل ہیں تو اس کے پیچھے ان کی اپنی سیاست کارفرما تھی – وہ اپنے آپ کو ہام اور یافث کی نسلوں سے الگ کر رہے تھے اور اسی مشق میں انہوں نے نوح علیہ السلام پر زنا کی تہمت لگائی تھی جس کے بعد نوح کی بددعا کی صورت میں سام کو باقی بھائیوں پر فوقیت ملی تھی – یہود اپنے آپ کو سام بن نوح کی نسل سے بتاتے تھے لیکن جب مشرقی یورپ کی خزار ریاست نے یہودیت قبول کی تو تب سے ان میں یافث کی نسل در کر آئی اور آجکل کے مغربی یہودی اصلی سامی نہیں رہے
پھر راقم کو ایک ویڈیو دیکھنے کو ملی جس میں مولوی نے سی پیک کو یاجوج ماجوج کی سرنگ قرار دیا – اب یہ ویڈیو یو ٹیوب سے ڈیلیٹ کر دی گئی ہیں – راقم کہتا ہے یہ جاہل علماء ہیں کیونکہ یہ شمالی اقلیم کے لوگوں کو یاجوج ماجوج کہہ رہے – جبکہ اسلام پھیلا ہے اور چینیوں نے بھی دور تابعین میں اسلام قبول کیا ہے – یاجوج ماجوج پر راقم کی تحقیق میں ان حماقتوں کا رد ہے
====================================================
روایات
خروج یاجوج و ماجوج
تاریخ اور جرح و تعدیل کے میزان پر
اس مختصر کتاب کا موضوع یاجوج و ماجوج ہیں – الله تعالی نے خبر دی کہ جب خروج یاجوج و ماجوج ہو گا تو وہ ہر بلندی سے نکل رہے ہوں گے اور منظر ایسا ہو گا جیسے سمندر کی موجیں گتھم گتھا ہو رہی ہوں یعنی یاجوج ماجوج تعداد میں بہت ہوں گے – یاجوج ماجوج کے حوالے سے علماء کے مضطرب اقوال ہیں بعض سلفی علماء کے نزدیک منگول یا ترک یاجوج و ماجوج ہیں – بعض اہل چین کو یاجوج ماجوج قرار دیتے ہیں – ابو کلام آزاد اور غامدی کے نزدیک یافث بن نوح کی نسل کے لوگ یاجوج ماجوج ہیں جن میں پاکستان انڈیا چین مغربی ممالک آسٹریلیا سب شامل ہیں – غامدی صاحب کے نزدیک دجال اور یاجوج ماجوج ایک ہیں!
اہل کتاب کے مطابق جوج نام کا ایک لیڈر ہے اور اس کی قوم ماجوج ہے – ان کے پاس یاجوج کا کوئی تصور نہیں ہے – لیکن مسلمان علماء اس پر غور کیے بغیر اہل کتاب سے دلائل دینے لگ جاتے ہیں – یاجوج و ماجوج اہل کتاب کے نزدیک ایک غلط نام ہے- لہذا اہل کتاب کی کتابوں سے دلائل دینا بے کار ہے – اہل کتاب میں ماجوج پر اختلافات ہیں مثلا موجودہ پروٹسٹنٹ نصرانی آج کل ایسٹرن آرتھوڈوکس نصرانییوں میں روسیوں کو ماجوج قرار دیتے ہیں- یہود میں مورخ جوسیفس کے مطابق سکوتی یا السكوثيون یا الإصقوث یا اسکیتھیا (من اليونانيةSkythia)
کو قرار دیا ہے جن کا علاقہ آزربائیجان و ارمیننا کا تھا – اسی کی بنیاد پر نصرانی سینٹ جیروم نے ان کا علاقہ بحر کیسپین کے قریب بتایا ہے – آجکل یہ علاقہ روس میں ہے لہذا کہا جا رہا ہے کہ روسی ماجوج ہیں – یہ قول مبنی بر جھل ہے –
مسلمانوں کا اس پر بھی اختلاف رہتا ہے کہ کیا دیوار چین اور سد سکندری، وہی دیوار ہے جو ذو القرنین نے بنائی یا نہیں ؟ ذوالقرنین کون تھے ؟ سکندر یا کورش یا سائرس ؟
راقم کے نزدیک اس وقت معلوم دنیا سے یاجوج ماجوج پوشیدہ ہیں – راقم کے نزدیک یاجوج ماجوج انسان نہیں ہیں انسان نما ہوں گے – اس کتاب میں یاجوج ماجوج سے متعلق روایات کا جائزہ لیا گیا ہے – کتاب میں اس پر بھی غور کیا گیا ہے کہ قیامت کی نشانیاں کس ترتیب میں ہو سکتی ہیں جن کا علم صرف اور صرف الله تعالی کو ہے
کتاب پڑھنے سے پہلے سوره کہف ضرور پڑھ لیں اس کو کتاب میں شامل نہیں کیا گیا ہے – مباحث کو سمجھنے کے لئے قرانی حقائق و آیات کو جاننا ضروری امر ہے